پاکستان چوک پر55 سال پرانی مصالحہ دار چاٹ آج بھی عوام میں پسندیدہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan Chowk's aloo chaat still famous after 55 years

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :جب کچھ چٹ پٹا کھانے کا دل چاہتا ہے تو سب سے پہلے دماغ میں چھولے کی چاٹ کا تصور اجاگر ہوتا ہے ، آلو چھولے کی چاٹ یوں تو شہر بھر میں ہر جگہ دستیاب ہوتی ہے مگر پاکستان چوک پر اقبال چھولے والے کی چاٹ جس نے نہیں کھائی اس نے کچھ نہیں کھایا، صرف 2 گھنٹے میں ان کے منوں چھولے اور آلو فروخت ہو تے ہیں۔

ایک عام ٹھیلے پر گزشتہ 55 سال سے پاکستان چوک کے اس مقام پر آلو چھولے کی چاٹ کا کاروباراقبال بھائی کے خاندان کی چوتھی نسل میں منتقل ہو رہا ہے۔اقبال بھائی کے بیٹے عثمان نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ میرے داد ا نے یہاں چھولے کی چاٹ فروخت کرنا شروع کی تھی ، ان کے ساتھ میرے والد اقبال صاحب ہوتے تھے ۔

دادا کے انتقال کے بعد میرے والد نے یہاں چاٹ بیچنا شروع کردی تھی ، اقبال بھائی کے بیٹے عثمان نے بتایا کہ والد کی طبیعت ناساز ہے اور وہ کمزور و ضعیف ہو چکے ہیں اس لیے اب ہم سارے بھائی اور کزن مل کر اس کاروبار کو چلاتے ہیں۔

عثمان نے بتایا کہ ہماری چاٹ میں آلو چھولوں کے ساتھ خصوصی چٹنیوں کے باعث چاٹ کا ذائقہ منفرد ہوتا ہے ، یہ ہی ذائقہ کھانے والوں کو بار با یہاں لاتا ہے ، ہمارے یہاں پیاز کی چٹنی ، آلو بخارے اور املی کی چٹنی شامل ہوتی ہے جو چاٹ کا ذائقہ منفرد بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہاں 4 بجے آتے ہیں اور ساڑھے پانچ بجے سے 6 بجے تک ہم چاٹ بیچ کر فارغ ہو جاتے ہیں، ایک سوال پر عثمان نے کہا کہ بالکل ہم اور بھی زیادہ چھولے بنا سکتے ہیں مگر اس سے ہم ذائقے کا معیار برقرار نہیں رکھ سکتے ، اسی لیے ہم روز اتنے ہی آلو چھولے تیار کرتے ہیں جتنے والد کے دور تیار کرتے تھے۔

رمضان میں لوگوں کو صرف پارسل دیا جاتا ہے ،50 روپے کا ایک پارسل ہے مگر جب لوگ 2 مانگتے ہیں تو ایک ہی جگہ 100 روپے کا پارسل بنایا جاتا ہے تاکہ وقت بچ سکے۔

ایک گاہک نے ہمیں بتایا کہ وہ گلشن معمار سے آیا ہے اور صرف اس چاٹ کا ذائقہ اسے یہاں بار بار لے آتا ہے، ایک اور گاہک نے بتایا کہ وہ کیماڑی سے صرف چاٹ لینے موٹر سائیکل پر یہاں پاکستان چوک آیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس چاٹ کا ذائقہ منفرد ہے اس لیے وہ بار بار یہاں آتے ہیں، دیگر گاہکوں کا بھی یہ ہی عالم تھا کہ وہ ہر حال میں چاٹ لے جانے کے لیے طویل انتظار کرنے کو بھی تیار تھے۔

Related Posts