سندھ نرسنگ تعلیمی بورڈ کی کنٹرولر کو بھرتیوں کیخلاف اظہار وجوہ کا نوٹس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: سندھ نرسنگ تعلیمی بورڈ کراچی کی گریڈ 18 کی ناظمہ امتحانات خیر النساء کو سیکرٹری محکمہ صحت ذوالفقار علی شاہ نے خلاف ضابطہ بھرتیوں کا اشتہار جاری کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔

موصول ہونے والے اظہار وجوہ کے نوٹس نمبر SOPM(H)5cN/2022 کے تحت سندھ نرسنگ تعلیمی بورڈ کی گریڈ 18 کی ناظمہ امتحانات خیر النساء کو نوٹس اختیارات کے ناجائز استعمال کے عنوان سے جاری کیا گیا ہے ۔

نوٹس کے مطابق سندھ نرسنگ تعلیمی بورڈ کراچی کی ناظمہ امتحانات خیر النساء نے تین موقر اخبارات میں اسامیاں مشتہر کیں جس کے لیے متعلقہ مجاز اتھارٹی سے اجازت تک نہیں لی ‛ اور مذکورہ بھرتیوں کا فیصلہ کرکے انہوں نے اختیارات کا نہ صرف ناجائز استعمال کیا بلکہ سندھ نرسنگ تعلیمی بورڈ کے رولز کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔

محکمہ صحت کے سیکرٹری ذوالفقار علی شاہ کے دستخط سے جاری اس لیٹر میں قانون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھرتیوں کا اختیار سندھ سول سروس رولز 1973 و 1 کے مطابق مجاز اتھارٹی سیکرٹری صحت ہے جس کے لیے رول 4 A کو سب رول (3) کے ساتھ پڑھا جائے اور سندھ سروس رول کے رول 5 کے تحت بھی یہ اختیار مجاز اتھارٹی کا ہے۔

لیٹر کی شق a میں خیر النساء کو کہا گیا ہے کہ آپ مذکورہ بالا الزامات کا جواب دیں کہ آپ نے اختیارات کا صریحاً ناجائز استعمال کیوں کیا، بصورت دیگر آپ کیخلاف واضح کردہ رولز کے تحت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی اسسٹنٹ رجسٹرار بعض کمپیوٹر آپریٹرز کی ترقی میں رکاوٹ بن گئے

شق B میں کہا گیا ہے کہ یہ طے کیا گیا ہے کہ اس پر کوئی انکوائری نہیں کی جائے گی, کوئی انکوائری کمیٹی تشکیل نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انکوائری افسر مقرر کیا جائے گا۔

لیٹر کے پوائنٹ نمبر تین میں خیر النساء کو کہا گیا ہے کہ آپ کے اس عمل پر آپ کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے آپ کو براہ راست اظہار وجوہ کا نوٹس رول 4 کے تحت جاری کیا گیا ہے۔

خیر النساء کو لکھے گئے 6 جون کے اس اظہار وجوہ کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سات روز یعنی 13 جون تک جواب جمع کرائیں اور اگر آپ ذاتی حیثیت میں حاضر ہونا چاہیں تو آگاہ کریں بصورت دیگر سندھ سروس رولز 1973 کے تحت آپ کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ خیرالنساء کا اختیارات سے تجاوز کوئی نئی بات نہیں ۔ رواں سال 9 اپریل کونرسنگ کا پرچہ آؤٹ ہونے پر انہوں نےاختیارات سے تجاوز کیا اور محکمہ صحت کے انتظامی شعبے سے اجازت اور آگاہی کے بغیر ذاتی حیثیت میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، جس پر انہیں سیکریٹری صحت نے شوکاز جاری کرکے 7 دنوں میں وضاحت طلب کی تھی لیکن اُن کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اسی طرح خیر النساء نے گزشتہ سال 12 فروری کو 84 نرسز اور انسٹرکٹرز کے تبادلے کے احکامات جاری کردیئے تھے، جس پر سابق سیکریٹری صحت سندھ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے وضاحت طلب کی تھی جبکہ گزشتہ سال ہی 13 مارچ کو انہوں نے کالج آف نرسنگ جامشورو میں ہونے والے ایک واقعے (جس پر سیکریٹری صحت کمیٹی تشکیل دے چکی تھی) پر خود کمیٹی تشکیل دی لیکن اُن کے خلاف تاحال کوئی انضباطی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

نرسنگ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ صحت نے اختیارات سے تجاوز پر کارروائی نہیں کرنی تو شوکاز نوٹسز جاری کرنے کی زحمت بھی نہ کرے۔

یہاں ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ خیرالنساء کی تعیناتی کلینیکل انسٹرکٹر کے طور پر کالج آف نرسنگ جامشورو میں ہوئی تھی لیکن اپنی تعیناتی سے لے کر آج تک انہوں نے کالج میں ذمہ داریاں سر انجام نہیں دیں۔

تعیناتی کے بعد وہ غیر قانونی طور پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر نرسنگ تعینات ہوئیں پھر کنٹرولر نرسنگ بن گئیں پھر سابق سیکریٹری صحت سندھ سعید احمد منگنیجو نے عدالتی احکامات کو جواز بنا کر انہیں عہدے سے ہٹا دیا تھا، تاہم انہوں نے اسکول آف نرسنگ کورنگی میں وائس پرنسپل کا عہدہ پکڑ لیا۔ اس کے بعد وہ دوبارہ کنٹرولر تعینات ہوگئیں۔

محکمہ صحت سندھ کا ان پر مہربانیوں کا سلسلہ یہاں پر نہیں رکا بلکہ پھر انہیں پوری نرسنگ کا روح رواں بنا دیا گیا۔ وہ بیک وقت ڈائریکٹر نرسنگ، کنٹرولر نرسنگ اور فوکل پرسن نرسنگ بن گئیں۔ اب عدالتی احکامات پر پھر ان سے دو عہدے واپس لے لیے گئے ہیں لیکن کنٹرولر کا عہدہ ان کے پاس ہے جو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ انھیں کالج آف نرسنگ جامشورو میں طلبا کو تدریس کرنی تھی جو کہ وہ نہیں کررہی ہیں یہی وجہ ہے کہ کالج آف نرسنگ جامشورو میں طلبا کی پڑھائی میں بدترین خلل پڑ رہا ہے اور کالج عارضی اساتذہ سے کام چلا رہا ہے۔