نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطورِ سینیٹر حلف اٹھا لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطورِ سینیٹر حلف اٹھا لیا
نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطورِ سینیٹر حلف اٹھا لیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور نامزد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطورِ سینیٹر حلف اٹھا لیا۔اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، صادق سنجرانی نے اجلاس میں ن لیگ کے رہنماء اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا، واضح رہے کہ اسحاق ڈار 5برس کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے تھے۔

حلف برداری کے موقع پر اپوزیشن کی جان سے احتجاج کیا گیا جبکہ حکومتی ارکام کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کو مبارکبادیں پیش کیں۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار وفاقی وزرا رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کے لیے ایوان میں پہنچے۔

اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے اجلاس کے دوران سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص 2018 میں سینٹر بنتا ہے اور باہر بھاگ جاتا ہے، ایک شخص کو عدالت بلاتی ہے وہ وزیراعظم کے جہاز میں فرار ہوجاتا ہے، ایک مفرور شخص وزیراعظم کے جہاز میں واپس آتا ہے ایک آرڈیننس آتاہے، چار سال تک نشست خالی رہی، یہ ملک کو ایک خاندان کی جاگیر بنا رہے ہیں۔

شہزاد وسیم کا مزید کہنا تھا کہ جس شخص نے ملک کی اکانومی کا بیڑہ غرق کیا اسے ہی واپس لایا گیا۔ اس ملک میں اشتہاریوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے،جب ان کے پاس اقتدارہوتا ہے توان کی ساری بیماریاں بھی ٹھیک ہوجاتی ہیں،ملک کوآئین وقانون کے مطابق چلانا ہوگا،اس ملک کوبنانا ری پبلک نہیں بننے دیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ اکانومی کلاس کی سیٹ بھی نہیں لیتے،مفت میں آتے ہیں، ایک شخص جس نے معیشت تباہ کی وہ واپس آتا ہے۔ اسحاق ڈارعدالت میں پیش ہوئے بغیرسینیٹ آگئے ہیں،مفرورفری رائیڈ پر بیرون ملک آتے اور جاتے ہیں،ایسا مذاق ملک میں بند ہونا چاہیے،آڈیولیک نے بتادیا ایک خاندان شاہی راج مسلط کرنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم دورۂ امریکا پر اراکین کو اعتماد میں لینگے، وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈرجذبات میں بہت کچھ کہہ گئے،پچھلی حکومت میں عارف علوی، عمران خان بھی اشتہاری تھے، اپوزیشن کوتنقید کا حق ہے لیکن حقائق کومسخ نہ کریں۔ ذاتی پسند اورناپسند کی بنیاد پر کوئی سیٹ خالی نہیں ہو سکتی،صدارتی آرڈیننس اپنی موت آپ مر گیا۔

Related Posts