بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے بعد تا حال نئی شامی انتظامیہ کے ایران کے ساتھ تعلقات غیر واضح ہیں۔ ادھر شام میں آمد و رفت انجام دینے والی فضائی کمپنیوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ان پر ایرانیوں اور اسرائیلیوں کو شام لانے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
دمشق کے ہوائی اڈے پر ایک ذریعے نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دمشق کے لیے پروازیں چلانے والی فضائی کمپنیوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ وہ دو اسرائیلی اور ایرانی ان دو شہریتوں کے حامل افراد کو شام نہیں لا سکتے۔
مراکش کے سمندر میں بدقسمت پاکستانیوں پر افریقی ایجنٹ کے بدترین مظالم کی داستان
اسی طرح دمشق میں ایک سیاحتی کمپنی کے ذریعے نے بتایا کہ “ہمیں قطر کی فضائی کمپنی کی جانب سے ہدایات موصول ہوئی ہیں کہ دمشق آنے کے خواہش مند ایرانی مسافروں کے لیے بکنگ نہیں کی جا سکتی، تاہم اس حوالے سے وزارت نقل و حمل کی جانب سے ہمیں کوئی سرکاری ہدایات موصول نہیں ہوئیں”۔
بظاہر دو فضائی کمپنیوں (قطر اور ترکیہ) نے ان تدابیر پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جن کا عبوری حکام نے سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا۔
ترکیہ کی فضائی کمپنی نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ 23 جنوری سے دمشق کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی۔ یہ سلسلہ دس برس سے زیادہ عرصے سے موقوف تھا۔ کمپنی کے مطابق شامی حکام نے اپنے ملک میں آنے والے مسافروں پر مخصوص ضوابط لاگو کیے ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیل کے سوا تمام ممالک کے شہری شام آ سکتے ہیں۔
البتہ کمپنی نے یہ واضح کیا کہ ایرانی شہری، پیشگی اجازت نامے کے ساتھ ہی شام آ سکیں گے۔
معلوم رہے کہ شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اسرائیلی شہریوں کا شام میں داخلہ طویل عرصے سے ممکن نہیں ہے۔
البتہ ایران جو بشار حکومت کا مرکزی حامی رہا، سابق حکومت کے سقوط کے بعد سے اس کے دمشق کے ساتھ تعلقات نیم منجمد ہیں۔
یاد رہے کہ دمشق کے مرکزی ہوائی اڈے پر بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بشار حکومت کے سقوط کے تقریبا ایک ماہ بعد سات جنوری کو ہوئی۔