اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وفاقی حکومت کی نظرثانی کی درخواست کے باوجود کے الیکٹرک کا 2023 سے 2030 تک کا کثیرالمدتی ٹیرف منظور کرتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کے الیکٹرک کے لیے اوسط بجلی کی ترسیلی قیمت 39اعشاریہ 97 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ تقسیمِ کار (ڈسٹری بیوشن) ٹیرف 3اعشاریہ 31 روپے فی یونٹ جبکہ ترسیلی (ٹرانسمیشن) ٹیرف 2اعشاریہ 86 روپے فی یونٹ طے کیا گیا ہے۔
یہ منظوری وفاقی وزارت توانائی کی طرف سے دی گئی نظرثانی کی درخواست اور پاور ڈویژن کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے دی گئی ہے، جس میں کے-الیکٹرک کو دی گئی مخصوص رعایتوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے نیپرا کو باقاعدہ طور پر کے-الیکٹرک کے ٹیرف کی نظرثانی کے لیے درخواست دی تھی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کا توانائی شعبہ کسی بھی نجی یا سرکاری ادارے کی ناقص کارکردگی کا بوجھ اٹھانے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور نہ ہی ایسے نقصانات کو چھپانے کے لیے بجلی کے نرخ بڑھائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نظرثانی کی درخواست ایک ذمہ دارانہ اقدام ہے، جس کا مقصد بجلی کی تقسیم کے نظام میں ایک پائیدار اور صحت مند ماحول کو فروغ دینا ہے۔
اویس لغاری کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اس عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانے کی خواہاں ہے، تاکہ حکومت اور عوام دونوں پر کم سے کم مالی بوجھ پڑے۔
انہوں نے تقسیم کار کمپنیوں میں ریگولیٹری قوانین کے سخت نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہم نیپرا سے رجوع کریں گے تاکہ صارفین کے لیے ایک منصفانہ نرخ حاصل کیا جا سکے اور ایسے فیصلے متوقع ہیں جو قوم اور عوام دونوں کے مفاد میں ہوں گے۔