زراعت کاشعبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حکومت تقریباً 2اعشاریہ 6 ملین ٹن گندم اور 3لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور امسال حکومت کو گذشتہ سال کی 3اعشاریہ 2 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں زیادہ کاٹن خریدنے کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔

گندم اور کپاس کی پیداوار حکومت کے ہدف سے کم رہی کیونکہ کسانوں کو موسم اور کیڑوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

امسال پھر روئی کی فصل متاثر ہوئی ہے کیونکہ ملک کے بیشتر حصوں میں قریب ایک صدی میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں تباہ کن سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ملک کو سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل کے شعبے کی مدد کے لئے روئی کی درآمد کرنا پڑے گی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر قابو پانا ہوگا۔

پاکستان میں بہت زرخیز زمینیں ہیں اور تقریباً نصف افرادی قوت کے لئے زراعت آمدنی کا ایک ذریعہ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب صنعت کاری پر توجہ دینا شروع کی اور زراعت کے شعبے کو نظرانداز کردیا گیا۔

زراعت کے شعبے میں زوال کا آغاز اس وقت ہوا جب کاشتکار شہری زندگی اور بہتر امکانات کی طرف راغب ہوئے اور دیہات سے ہجرت کر گئے۔ امیر جاگیرداروں کی طاقت میں اضافہ ہونے لگا اور اس شعبے پر ان کی مکمل گرفت ہوچکی ہے۔

طاقتور زمینداروں نے مصنوعی قلت اور زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے حکومت کو متاثر کیا ہے، انہوں نے افغانستان کو گندم اسمگل کی اور مقامی طلب پر غور کیے بغیر چینی برآمد کی، گزشتہ حکومت کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی صنعت کاری پر توجہ دی اور قوم کو لوٹنے والے مافیا کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر رہی۔

زراعت کے شعبے کو نظر انداز اور صنعت کاری پر توجہ دینے سے معیشت پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ہم بجلی ، گیس اور شرح سود کی وجہ سے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے سے قاصر ہیں اور اہم زراعی مصنوعات سے محروم ہو رہے ہیں۔

حکومت کو زراعت کے شعبے کو ترقی دینے اور اس کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ مقامی مارکیٹوں میں کھپت کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے اور صرف ضروری اشیاء کی برآمد کی جانی چاہئے۔

ہمیں زرعی مصنوعات کی برآمدات پر محصول حاصل کرنا چاہئے اس کے بعد ہمیں صنعت کاری پر توجہ دینی چاہئے۔ ہمیں بجلی کے شعبے کو ترقی دینے اور بین الاقوامی بینکوں کے قرضوں سے بچنے کی ضرورت ہے جنہوں نے قوم کو مقروض بنایا ہوا ہے۔

Related Posts