افواج پاکستان کو غیر متنازعہ بنانے کیلئے سروسز ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری مستحسن اقدام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی اسمبلی نے بری، بحری اور فضائیہ فوج کے سربراہان کے سروسز ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدتِ ملازمت کے حوالے سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء ، نیوی ایکٹ اور ائیر فورس ایکٹ بلوں کی منظوری بھی دے دی ہے۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جسے اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی منظوری دیتے ہوئے حکومت کو آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کے حوالے سے قانون سازی کاحکم دیا تھا ۔اس فیصلے کے خلاف حکومت نے نظر ثانی کی اپیل دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے گزشتہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی ۔

قومی اسمبلی میں مسلح افواج کے سربراہان کی مدتِ ملازمت کے حوالے سے ترمیمی بل کی منظوری کے حوالے سے ملک میں ایک ہیجان برپا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے افہام وتفہیم کی پالیسی پر عملدرآمد کی وجہ سے معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹ گیا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں سے ناخوشگوار تعلقات کی وجہ سے اب تک قانون سازی کے معاملے میں پارلیمنٹ میں کے بجائے صدارتی آرڈیننس کی حکمت عملی اپنا رکھی تھی جبکہ آرمی چیف کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے ملک کیلئے اتنہائی سودمند ثابت ہوگا۔

پی ٹی آئی حکومت نے اپنے قیام سے اب تک ڈیڑھ سال میں 13تیرہ بل پیش کیے جس میں سے دس اسمبلی سے منظور ہوئے جبکہ حکومت نے 21صدارتی آرڈیننس جاری کروائے یہ اعداد و شمار کسی بھی لحاظ سے حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ملک کا مستقبل بہتر بنانے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو ذاتی اختلافات بھلا کر اتفاق اور اتحاد کے ساتھ ملکر چلنے کی اشد ضرورت ہے۔

کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی ناکامیاںچھپانے کے لیے کئی اہم معاملات میں فوج کو شامل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے حتیٰ کہ بعض جماعتیں سیاسی میدان میں ناکامی کا ملبہ بھی فوج پر ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں جس وجہ سے بیرونی دشمنوں کو افواج پاکستان پر غیر روایتی حملوں کا موقع ملتا ہے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے قانون سازی کے معاملے پر دنیا کو پاکستان سے اتفاق رائے کا پیغام جانا ضروری تھاتاکہ بیرونی دنیا کو یہ پیغام جا سکے کہ پاکستان میں فوج سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں صفحے پر ہیں اورتمام سیاسی جماعتیں اختلافات سے قطع نظر اپنی فوج کے معاملات سے متعلق ایک ہی سوچ رکھتی ہیں اور پاک فوج کے حوالے سے کسی قسم کے ابہام یا اختلافات کا شکار نہیں ہیں۔

عوام کی محبت اور اعتماد کی بدولت افواجِ پاکستان کے جوان ہر محاذ پر کامیاب رہتے ہیں،آج جب بھارت اور اس کے ساتھی پاکستان کی فوج پر براہ راست حملوں کے ساتھ کئی دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔

ایسے میں ہمیں اداروں کو متنازع بنانے کے بجائے کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کے لیے کام کرنا چاہیے،اس لئے سیاسی جماعتوں کوملکی دفاع کے ضامن ادارے کو غیر متنازع رکھنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

Related Posts