تین سگے بھائیوں کا قاتل بھائی والدین کے معاف کرنے کے بعد مقدمے سے بری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کوئٹہ میں اپنے ہی تین سگے بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم کو والدین نے معاف کردیا جس کے بعد عدالت نے اسے مقدمے سے بری کردیا۔
پولیس کے مطابق 17 سالہ قیس خان نے رواں سال 27 ستمبر کو اپنے تین بھائیوں سیدال خان، زریان خان اور زرنگ خان کو کوئٹہ کے علاقے ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک شادی کی تقریب سے  واپس آتے ہوئے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
قتل ہونے والے دو بھائی ملزم سے تین اورسات سال بڑے جبکہ ایک نو سال چھوٹا تھا۔ قاتل اورمقتولین چمن سے تعلق رکھنے والے معروف آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر ناصر اچکزئی کے بیٹے تھے۔
سوموار کو ملزم قیس خان کو کوئٹہ کے ایڈیشنل سیشن جج (فائیو) اسد اللہ ترین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں مقتولین کے والدین بھی پیش ہوئے جنہوں نے بیان دیا کہ ان کے بیٹے  سے غلطی ہوئی ہے وہ انہیں معاف کرتے ہیں اس لیے عدالت بھی انہیں سزا نہ دے۔
عدالت نے راضی نامہ ہونے پر ملزم کو بری کردیا۔ بریت حاصل کرنے والا قیس خان اب اپنے والدین کا اکیلا بیٹا رہ گیا ہے۔
ماہر قانون زاہد علی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ مقتول کے والدین ولی ہوتے ہیں اور دفعہ 302 کے تحت درج کیے گئے مقدمات میں انہیں قانون اور شریعت کے تحت قاتل کو معاف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر یہ اندھا قتل تھا۔ ملزم نے شروع میں جھوٹا بیان دے کر پولیس کو دھوکا دینے کی کوشش کی۔ پولیس اور سی آئی اے نے تفتیش شروع کی، شواہد اکٹھے کیے اور واقعہ میں زخمی ہونے والے ملازم اسفند کو شامل تفتیش کیا توانکشاف ہوا کہ تینوں بھائیوں کو ان کے چوتھے بھائی  قیس خان نے قتل کیا۔
پولیس تھانہ شہید امیر دستی کے ایس ایچ او جاوید بزدار نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم قیس خان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کا اپنے بھائیوں سے اکثر لڑائی جھگڑا رہتا تھا اور وہ ان سے بہت تنگ تھا جو اس کو بات بات پر  ٹوکتے تھے جبکہ دل میں جائیداد کا لالچ بھی تھا۔

Related Posts