دینی مدارس اسلام کی معاشرتی اقدار کے محافظ ہیں، مفتی محمد زبیر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر معروف مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر نے کہا ہے کہ دینی مدارس اسلامی و عصری علوم کی نرسریاں ہیں ، اگر دینی مدارس کا کردار نہ ہوتا تو آج مسلم معاشرہ بھی مغرب کے نقش قدم پر چل رہا ہوتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کی معروف دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ محمودیہ میں 22 ویں تقریب تقسیم اسناد میں ایک سالہ انگلش لینگویج ڈپلومہ کورس مکمل کرنے والے 48 علمائے کرام اور 50 حافظ قرآن کی دستاربندی اور اسناد و انعامات کی تقسیم کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب سے جامعہ کے بانی ورئیس مولانا ڈاکٹر نصیرالدین سواتی ، جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی نائب امیر مولانا عبدالکریم عابد ، معروف سماجی رہنما حاجی عبدالرزاق بھیلی ، مولانا محمد طیب حقانی، قاری خیرالحق ابرار ، مولانا اسامہ مسکین ، سردار بلال بگٹی، مولانا حسین احمد ، حاجی حمداللہ ہزاروی ، مولانا ضیاء الدین سواتی، مولانا سمیع الحق سواتی، مفتی علیم الحق فاروقی ، مولانا سعیداللہ کوثری، مولانا سلطان محمد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

بابا آدم کا پیروکار صابی مذہب اور اس کے رسوم کیا ہیں؟ دلچسپ رپورٹ

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد زبیر اور مولانا ڈاکٹر نصیرالدین سواتی نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں جس طرح کالجز اور یونیورسٹیز قوم کی ضرورت ہیں اسی طرح دینی مدارس بھی اسلامی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہیں۔

معاشرے میں موجودہ دینی و مذہبی جوش وخروش انہی دینی مدارس کے مرہون منت ہے مدارس ملک میں تعلیم کی شرح بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ، دینی مدارس میں علم کی شمع ہمہ وقت روشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں بےپناہ مسائل کے باوجود کوئی حکومتی رسائی نہیں مدارس بیرونی فنڈنگ سے نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے تعاون سے چلائے جا رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وطن عزیز کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا نظریاتی ملک ہے اور دینی مدارس اسی نظریے کی حفاظت کر رہے ہیں۔

انہوں نے علماء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے منصب اور دستار کی لاج رکھنا آپ پر لازم ہے یہ بہت بڑا اعتماد ہے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کی پگڑی ہے ۔ ہمیں معاشرے میں اپنے گفتار اور کردار سے امن و محبت کا پیغام عام کرنا ہوگا۔
انہون نے کہا کہ گلوبلائزیشن کا دور ہے نوجوان طبقہ جذباتی بن چکا ہے لہٰذا جذبات گروہی اور فروعی اختلافات سے الگ تھلگ ہو کر بحیثیت مسلمان اسلام کی حقیقی روح لوگوں کے سامنے پیش کریں ۔ اسلام کی خدمت اجلے کردار کے بغیر ممکن نہیں جھوٹ خیانت حرام خوری ، دھوکہ دہی اور چال بازی سے اپنے دامن کو کسی صورت داغدار نہ ہونے دیں۔ اسلام کی عالمگیر اور وسعت ظرفی کے پیغام سے لوگوں کو روشناس کرانا نئے فاضل علمائے کرام کی اولین ذمہ داری ہے، امت میں تفریق کی بجائے اسے جوڑنے کی فکر کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہماری آن اور پہچان ہے آج ہم جو یکسوئی کے ساتھ دین کی خدمت کر رہے ہیں یہ وطن عزیز کی برکت ہے لہذا ہمیں وطن عزیز کا حقیقی محافظ اور وفاداربن کر سامنے آنا ہوگا۔

Related Posts