می ٹو:”ہاں سارے مرد” یا “سارے مرد نہیں”؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

می ٹو:"ہاں سارے مرد" یا "سارے مرد نہیں"؟
می ٹو:"ہاں سارے مرد" یا "سارے مرد نہیں"؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

27 سالہ خاتون نور مقدم کے بہیمانہ قتل نے نہ صرف پاکستان میں چھپی ہوئی زہریلی بدکاری کو اجاگر کیا ہے بلکہ اس نے ملک میں خواتین کی حفاظت کے بارے میں بھی تشویشناک خدشات کو جنم دے دیا ہے۔

جولائی کا مہینہ پاکستانی خواتین کے لئے بدقسمت رہا ہے ، اسلام آباد کے ایک معروف تاجر نے نور مقدم کو پہلے گولی ماری اور پھر قتل کردیا ۔ گذشتہ دنوں راولپنڈی میں ماں کو زیادتی کے بعد اس کے 14 ماہ کے بچے سمیت چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا گیا۔ اس بہیمانہ قتل پر بہت سے خدشات نے سر اٹھا لیا ہے جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس قتل پر حیران ہے۔

سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹ پر بہت سے صارفین نے رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مقتولہ نسیم بی بی کو اجنبی شخص کے ساتھ اکیلے سفر نہیں کرنا چاہیے تھا۔ نور مقدم کی ہلاکت ملزم سے بریک اپ کے چکر میں ہوئی۔ مرحومہ کو نکاح سے قبل کسی بھی غیرمحرم کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار نہیں کرنے چاہیے تھے کیونکہ یہ دین اسلام میں حرام ہے۔

حرام تعلقات قائم کرتے ہوئے کسی کو کوئی پریشانی محسوس نہیں ہوتی ہے۔ رواں ماہ حیدر آباد میں چار بچوں کی ماں قراۃ العین کو اس کے شوہر عمر خالد میمن نے حرام کاری کا الزام لگا کر قتل کردیا تھا۔

حالیہ واقعات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لے لیا کہ ریاست خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بحث نے صارفین کو “ہاں سارے مرد” یا “تمام مرد نہیں” میں تقسیم کردیا ہے۔

بہت سے صارفین نے خواتین کے خلاف تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات کے لئے مردوں کو مورد الزام ٹھہرایا جبکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہ اپنے بیٹوں کو تعلیم دلانا اور انہیں بہتر انسان بنانا خواتین کا کام ہے۔

https://twitter.com/Uchiha__Kurama/status/1419876036410593280

Related Posts