حمل کے دوران ذہنی تناؤ بچے کی علمی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے۔ماہرین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حمل کے دوران ذہنی تناؤ بچے کی علمی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے۔ماہرین
حمل کے دوران ذہنی تناؤ بچے کی علمی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے۔ماہرین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران حاملہ خواتین کو محسوس ہونے والا ذہنی تناؤ، بے چینی اور ڈپریشن ان کے بطن میں موجود بچے کی علمی نشوونما کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس کی وجہ تناؤ کے باعث بچوں  کے دماغ کی ساخت میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ماہرین نے چلڈرن نیشنل ہسپتال کے نئے تحقیقی مطالعے میں 97 حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کے ایک گروپ کی نگرانی کی۔ اعدادوشمار سے پتہ چلا کہ بچے کی پیدائش پر ماؤں کو لاحق نفسیاتی تکالیف بچے سے باہمی تعامل اور نوزائدہ سیلف ریگولیشن کے عمل میں تبدیلیاں پیدا کرسکتی ہیں، اس لیے بچے کی درست علمی نشوونما کیلئے ماں کی ذہنی صحت بہتر ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک اور ٹوئٹر سے آگے نکل گئی

تحقیقی اعتبار سے یہ وہ پہلا مطالعہ ہے جس میں بچہ دانی کے اندر جنین کے دماغ کی نشوونما میں تبدیلی اور حمل کے دوران تکلیف دہ تناؤ کی اعلیٰ سطح کا سامنا کرنے والی ماں اور بچے کے مابین طویل مدتی علمی نشوونما کے مابین ایک اہم ربط بے نقاب کیا گیا۔ محققین نے رحمِ مادر میں تکنیکی مشاہدات سے بچے پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا۔

مطالعاتی ٹیم کی سربراہ کیتھرین لیمپرو پولوس نے کہا کہ نفسیاتی پریشانی کی بلند سطح کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین کی شناخت کرکے معالجین ان بچوں کی پہچان کرسکتے ہیں جو بعد میں اعصابی نشوونما میں خرابیوں کے خطرات سے دوچار ہوں۔ اس طرح ابتدائی اور ہدفی مداخلت کرکے بچوں کی علمی نشوونما کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔

عموماً ہر چار حاملہ خواتین میں سے کم از کم ایک ذہنی تناؤ اور متعلقہ علامات کا شکار ہوتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ حمل کی سب سے عام پیچیدگی بے چینی اور تناؤ ہے۔ جنین اور زچگی کی نقل و حرکت، امیجنگ ٹیکنالوجی، دیگر مسائل اور دماغی نشوونما میں تبدیلیوں کے باعث ہمیں مطالعے میں مشکلات بھی پیش آئیں۔ تحقیق کیلئے خود رپورٹ شدہ سوالنامہ استعمال کیا گیا۔

یہ  مطالعہ ڈیولپنگ برین انسٹیٹیوٹ کے سابقہ کام پر مبنی ہے۔ سربراہِ تحقیق کیتھرین لیمپروپولوس نے دریافت کیا کہ حاملہ خواتین میں بے چینی بچوں کی دماغی نشوونما متاثر کرتی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ زچگی کے دوران ماں کی ذہنی صحت مالی اعتبار سے متمول خواتین کیلئے بھی بچوں کے دماغ کی ساخت اور بائیوکیمسٹری بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

Related Posts