پاکستان میں ریسلنگ کی ترقی کیلئے اسپانسرز بہت ضروری ہیں، طلحہ علی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نوجوان اور بچے عام طور پر ریسلنگ کے کھیل میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، خاص طور پر بین الاقوامی سطح پرہونے والے ریسلنگ کے مقابلوں کو بے انتہاء پسند کیا جاتا ہے، آج ہم نے اپنے پروگرام اسپورٹس ٹائم میں پاکستانی ریسلر (طلحہ علی)کو دعوت دی، جنہوں نے پاکستان میں ہی نہیں ملک سے باہر بھی پاکستان کے لئے اپنی خدمات انجام دیں اور ملک کا نام روشن کیا۔

ریسلنگ سے وابستہ طلحہ علی، مکس مارشل آرٹس کے ماہر اور پروفیشنل ریسلر ہیں انہوں نے ریسلنگ میں خود کو آئرن مین کا خطاب دیا ہوا ہے۔ حال ہی میں طلحہ علی نیپال میں چیمپئن شپ جیت کر آئے ہیں اور اس سے قبل بھارت کا ایک ٹائٹل بھی جیت چکے ہیں۔

ایم ایم نیوز: نیپال میں جو آپ نے آخری ٹائٹل جیتا ہے اس کے بارے میں کچھ بتائیں؟

طلحہ علی: یہ بہت ہی اچھا تجربہ تھا، میں نے فائنل میں نیپالی ریسلر کو شکست دی تھی، ریسلنگ کے آغاز میں اس نے مجھے بہت زیادہ مارا تھا لیکن جب مجھے احساس ہوا کہ وہ مجھ پر حاوی ہورہا ہے تو میں نے اسے لاک کردیا اور اس طرح سے اسے شکست ہوئی تھی۔

ایم ایم نیوز: آپ نے مکس مارشل آرٹ سے آغاز کیا، اس کے بارے میں کچھ بتائیں؟

طلحہ علی: میں لیاری سے تعلق رکھتا ہوں میرے نانا باکسر تھے جنہیں دیکھ کر میرے اندر بھی مارشل آرٹس سیکھنے کا شوق پیدا ہوا، میں نے 2012 میں پہلا بلیک بیلٹ جیتا تھا جس کے بعد سے میں مسلسل یہ ٹائٹل جیت رہا ہوں اور بعد میرا رحجان ریسلنگ کی جانب ہوگیا تھا۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں سب سے بہترین ریسلر کون سا ہے؟ جس کے بارے میں آپ یہ سمجھتے ہوں کہ اس جیسا کوئی ریسلر نہیں آئے گا؟

طلحہ علی: میرا خیال سے بہترین ریسلرانڈر ٹیکر ہے، اُس کے مقابلے دیکھنا مجھے اچھا لگتا ہے۔

ایم ایم نیوز: مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ریسلنگ کا کون سا مقابلہ آپ کو سب سے اچھا لگتا ہے؟

طلحہ علی: رائل رمبل مجھے سب سے اچھا لگتا ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں پاکستان میں ریسلنگ کے کھیل کی ترقی کے لئے کون سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟

طلحہ علی: پاکستان میں دیکھا جائے تو ریسلنگ کا کھیل آہستہ ہی سہی مگر آگے بڑھ رہا ہے، جب بین الاقوامی ریسلر آپ کے ملک میں آرہے ہیں اورآپ کا ریسلر بھی باہر جاکر کھیل رہا ہے، اس کا مطلب یہی ہے کہ ریسلنگ کا کھیل ترقی کی جانب گامزن ہے، مگرکچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جہاں پر آکر ہم پابند ہوجاتے ہیں۔ ہمیں رقم کے حوالے سے سپورٹ کی ضرورت ہے، حکومت کو چاہئے اس حوالے سے اقدامات کرے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں پاکستان میں ریسلنگ کی ترقی کیلئے کن چیزوں کو متعارف کروانا چاہئیے؟

طلحہ علی: میرے خیال سے سب اہم اسپانسرز ہیں جیسے کرکٹ کو اسپانسر ملتے ہیں ویسے ہمارے ملک میں کسی بھی کھیل میں نہیں ملتے اور اسی لیے دیگر کھیلوں میں ہمیں ترقی نظر نہیں آرہی، ہمارا المیہ ہے کہ ہم نے ہاکی کو بھی اسپانسر نہ ہونے کی وجہ سے تباہ کردیا ہے۔

ایم ایم نیوز: آپ کے خیال میں کیا پاکستانی ریسلر کسی انٹرنیشنل کھلاڑی کو شکست دے سکتے ہیں؟

طلحہ علی: پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے، ملک میں بہت اچھے ریسلر ہیں جو کہ کسی بھی انٹرنیشل کھلاڑی کو شکست دے سکتے ہیں۔

Related Posts