قیمتی اراضی ٹھکانے لگانے کا منصوبہ، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اعلیٰ عہدیداران برطرف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں 30 ایکڑ زمین کی فروخت میں بدعنوانی کے سنگین الزام میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران کو برطرف کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر قائد کی قیمتی اراضی کوڑیوں کے مول ٹھکانے لگانے کا منصوبہ ناکام ہوگیا۔ وزیر بلدیات سندھ کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل نے کارروائی کرتے ہوئے ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر اسٹیٹ اور ڈائریکٹر ٹاﺅن پلاننگ کو فوری طور پر عہدوں سے برطرف کردیا۔

 گورننگ باڈی سے منظوری لئے بغیرنیشنل ہائی وے پر واقع اراضی کینجھر جھیل نامی کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کو الاٹ کرنے کی تیاریاں مکمل تھیں۔ ذرائع ابلاغ میں نشاندہی کے بعد ایم ڈی اے افسران اور سسٹم مافیا کھیل بے نقاب ہوگیا۔ ایڈیشنل ڈی جی ناصر خان سمیت دیگر افسران کیخلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔

 ایم ڈی اے افسران کا نیشنل ہائی وے پر واقع 30 ایکڑ قیمتی اراضی نجی کوآپریٹو سوسائٹی کے نام پر ٹھکانے لگانے کا منصوبہ ناکام ہوگیا، صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے عمران عطاءسومرو کو فوری تحقیقات اور کارروائی کی ہدایت کی۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر بلدیات کی ہدایت پر کارروائی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل عطاءعمران سومرو نے ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ محمد عرفان اور ڈائریکٹر ٹاﺅن پلاننگ شاہد چوہان کو فوری طور پر عہدوں سے برطرف کرکے تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

مذکورہ افسران کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 30 ایکڑ اراضی کی مبینہ خلاف ضابطہ الاٹمنٹ کیلئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان نے اہم کردار ادا کیا تھا اور محکمہ جاتی نوٹ شیٹ میں اراضی کی الاٹمنٹ کی منظوری بھی دی تھی۔

واضح رہے کہ نیشنل ہائی وے پر واقع نیو ملیر ہاﺅسنگ اسکیم 1 کے سیکٹر 12 میں موجود مذکورہ اراضی ایم ڈی اے نے فیوچر پلاننگ کیلئے مختص کررکھی ہے جسے ٹھکانے لگانے کا کام افسران نے انتہائی برق رفتاری کے ساتھ کرتے ہوئے آخری مراحل میں داخل کردیاتھا اور سائٹ پلان تک تیار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے 25ارب مالیت کی اراضی پر قبضوں کانوٹس لےلیا