ڈالرز کا مسئلہ سنگین ہے، ملک بوستان۔ پاکستان ڈیفالٹ کرگیا، شمیم فرپو کا دعویٰ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ایف اے پی کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالرز کا مسئلہ سنگین ہے۔ امریکی ڈالر پوری دنیا میں مہنگا ہورہا ہے۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی شمیم فرپو نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرچکا ہے۔ جب میں یہ اعتراف کروں کہ میرے پاس دینے کیلئے پیسے نہیں، میں ڈیفالٹ سمجھا جاؤں گا۔

تفصیلات کے مطابق ایف اے پی کے صدر ملک بوستان نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورو اور پاؤنڈ کی ویلیو 10 فیصد گر گئی۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ امریکی اپنی شرحِ سود 0 سے ساڑھے چار فیصد تک لے گئے۔ ساری سرمایہ کاری اس پر ہورہی ہے جبکہ پاکستان میں سیلاب کے باعث پوری معیشت ہی بہہ گئی۔

گفتگو کے دوران ملک بوستان نے کہا کہ سیلاب ہماری 70 سالہ جمع پونجی بہا کر لے گیا۔ جنہیں اللہ نے پیسہ دیا ہے، دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت بھی دے۔ جس کے پاس پیسہ آیا، اس نے پاکستان کی معیشت سے کھیلنا شروع کردیا۔ جس چیز کا پتہ چلتا ہے کہ وہ پاکستان میں شارٹ ہے، اس کا بحران پیدا کرکے سٹے بازی شروع کردیتے ہیں۔ ڈالر کو تو چھوڑئیے، یہ لوگ پینا ڈول کو بھی نہیں بخشتے۔

ملک بوستان نے کہا کہ دنیا بھی کہہ رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کررہا، لیکن ہمارے لوگ نہیں مانتے۔ سٹے باز لوگ اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ حکومت ڈالرائزیشن روکنا چاہتی ہے لیکن لوگوں نے بلیک مارکیٹ سے ڈالرز خرید کر بحران پیدا کیا۔ ہر روز ہمارے 15ہزار افراد افغانستان کیلئے سفر کرتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے فی فرد 1000ڈالرز کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانونی طریقے سے ہی افغانستان میں ہمارے ملینز آف ڈالرز روزانہ چلے جاتے ہیں۔ میں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران کہا کہ افغانستان جانے والوں کو ڈالر کی بجائے پاکستانی اور افغان کرنسی لے کر جانے کا پابند کیا جائے۔ آفیشلی اسے ہم روک نہیں سکتے لیکن پابندی لگا کر روکا جاسکتا ہے۔ روزانہ 300 سے 500 کنٹینرز افغانستان چلے جاتے ہیں۔

دوسری جانب سابق صدر ایف پی سی سی آئی شمیم فرپو نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ تکنیکی اعتبار سے پاکستان ڈیفالٹ کرچکا ہے۔ پورٹ پر سینکڑوں کنٹینرز کھڑے ہیں اور بینک کے پاس ڈالرز نہیں ہیں۔ فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔ آنے والے وقتوں میں مجھے نظر نہیں آرہا کہ حکومت کے پاس ڈالرز کہاں سے آئیں گے۔ ہماری برآمدی صنعت تقریباً 50 فیصد سے زائد بند ہوچکی ہے۔

سابق صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ لوگوں میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ اس کا انجام کیا ہوگا، لوگ لوٹ مار شروع کردیں گے۔ میں نے دیکھا کہ ایک جگہ آٹے کا ٹرک لوٹا جارہا تھا۔ مجھے بتایا جائے کہ اس سے زیادہ برے حالات بھی ہوسکتے ہیں؟میں نے آج تک ملک میں اتنے برے حالات نہیں دیکھے۔ اگر کوئی وفاقی وزیر یہ کہے کہ امپورٹ کیلئے پیسے نہیں، یہی ڈیفالٹ ہوتا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق سربراہ شمیم فرپو نے کہا کہ ڈیفالٹ کا ڈھکے چھپے لفظوں میں اعتراف ہوچکا ہے، اب کھلے الفاظ میں اعتراف کی ضرورت ہے تو اس کا میں بھی منتظر ہوں، آپ بھی انتظار کریں۔ ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں چیزیں شدید مہنگی ہوجائیں گی۔ عمران خان حکومت میں آٹا 42 روپے کلو تھا جو آج 180روپے فی کلو میں بھی نہیں مل رہا۔

شمیم فرپو نے کہا کہ آپ اندازہ لگائیں کہ غریب کہاں جائے گا؟60 روپے سے 80 روپے کلو ملنے والے چاول 250روپے کلو ہوچکے ہیں۔ 330روپے کلو میں دال ملتی ہے۔ جب چیزیں اتنی مہنگی ہوں گی تو لوگ کھائیں گے کہاں سے؟ آئل جو پہلے 100 روپے لیٹر تھا، آج 600روپے پر ہے۔ کیا لوگ ایک دوسرے کو ماریں گے اور کھائیں گے؟ انسان کو اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہوشربا مہنگائی اور دوسری جانب نوکریوں سے برخاست کردیا جائے گا تو غریب آدمی کیا کرے گا؟صنعتیں شارٹ سائزنگ کر رہی ہیں، ملازمین کو نکالا جارہا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں وہ وقت نہ دکھائے جو آنے والا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کوئی معجزہ دکھائے اور ایسا وقت نہ آئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے وقت سے بچائے۔

 

Related Posts