اسکول سے نکالا گیا مدرسہ کا طالب علم گریڈ 17 میں اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر بن گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

The expelled madrassa student became an assistant public prosecutor in grade 17

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :پاکستان میں دینی مدارس کے طلبہ تیزی کے ساتھ عصری اداروں میں اعلیٰ گریڈ پر تعینات ہو رہے ہیں ،ہری پور جامعہ مخزن العلوم خلیلیہ سکندر پور کے مہتمم مولانا قاضی اشفاق الرحمن قریشی کے فرزند مولانا قاضی مجاہدالرحمان قریشی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر منتخب ہو گئے ۔

مولانا مجاہدالرحمان قریشی ایڈوکیٹ کو اے پی پی منتخب ہونے پر علمائے کرام سمیت مختلف شعبہ ہائے ذندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے مبارک بادوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مولانا قاضی مجاہد الرحمن قریشی نے ابتدائی دینی تعلیم جامعہ مخزن العلوم خلیلیہ ہری پور میں اپنے چچا،امیر جمعیت علمائے اسلام ضلع ہری پور مولانا قاضی فیوض الرحمان مدنی کے زیر سایہ حاصل کی ، مجاہد الرحمن قریشی نے الحراء پبلک اسکول سکندر پور میں تیسری کلاس سے اسکول چھوڑ دیا تھا ، مذکورہ اسکول میں قاضی مجاہد الرحمن قریشی کے خاندان سے مخاصمت رکھنے والی ٹیچر نے کم سن طالب کی پٹائی کے ساتھ تذلیل آمیز رویہ روا رکھا جس کے باعث تیسری کلاس کے بعد مجاہد الرحمن نے اسکول پڑھنا ہی چھوڑ دیا تھا جس کے بعد مجاہد الرحمن قریشی نے حفظ قران مکمل کیا اورایک سال میں قرآن کریم کی گردان (دہرائی) کی ۔

قرآن کریم کی تکمیل کے بعد انگریزی میں عبور حاصل کیا ، جس کے بعد  2009 میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری اسکول ایجوکیشن سے پرائیویٹ میٹرک کیا ، مجاہد الرحمن کی میٹرک و انٹر کے امتحانات کے لئے خصوصی تیاری ضیاالرحمن ، قاضی عتیق الرحمن اور قاضی تیمور نے کرائی تھی جس کی وجہ سے مجاہد الرحمن نے 2011 میں انٹر جنرل گروپ میں ایبٹ آباد بورڈ سے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی ۔

واضح رہے کہ مجاہد الرحمن نے مدرسہ میں درجہ سابعہ (ساتویں کلاس ) کے دروان ہی انٹر کا امتحان دیا تھا۔

انٹر کے امتحان میں نمایاں کامیابی کے بعد ہری پور کے معیاری تعلیمی ادارے جناح جامع پبلک اسکول کی ہیڈ مسٹرس کی جانب سے مجاہد الرحمن کی والدہ سے رابطہ کر کے مجاہد کو مذید تعلیم میں اسکالر شپ دینے کی آفر بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں:آئی بی اے طلبہ منشیات اورغیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ، والدین نے داخلہ منسوخی کی درخواست دیدی

تاہم انٹر کے بعد درس نظامی کی تکمیل کے لئے مجاہد الرحمن نے ملک کی ممتاز دینی درسگارہ جامعہ دارالعلوم کراچی کا چنائو کیا اور شیخ الاسلام جسٹس ریٹائرڈ مفتی محمد تقی عثمانی سے احادیث نبویہ کا علم حاصل کرنے کیلئے دروہ حدیث میں داخلہ کیا جہاں سے 2012-13 میں فراغت حاصل کی ۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے سندِ فراغت حاصل کرنے کے بعد مولانا قاضی مجاہدالرحمن نے 2014 میں جامعہ ہری پور سے پرائیویٹ بی اے کا امتحان پاس کیا،جس کے بعد ایوب لاء کالج ہری پور میں تین سال تک ایل ایل بی کیا ، جس کے بعد پشاور یورسٹی کی جانب سے ایل ایل بی فرسٹ ڈویژن کی ڈگری عطا کی گئی ۔

مجاہد الرحمن کے والد مولانا قاضی اشفاق الرحمن قریشی نے نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ مجاہد الرحمن کی قانونی کی پڑھائی کے دوران اور بعد میں بھی خصوصی طور پر سینئر وکلاء نے ان کی سرپرستی کی اور خصوصی توجہ دی ، مجاہد الرحمن نے تین سال تک سلیم عثمان ایڈووکیٹ کے زیر سایہ وکالت کی پریکٹس کی ، جہاں پر الیاس خان ایڈووکیٹ ، خیبر پختونخوا کے سروسز ٹریبونل کے جج احمد سلطان خان ، ملک خالق داد ایڈووکیٹ اور فرید خان (سیشن جج ) کی خصوصی سرپرستی و رہنمائی حاصل رہی ہے ۔

مولانا ایڈووکیٹ قاضی مجاہد الرحمن قریشی نے ماہرین قانون کی سرپرستی اور تیاری کے باعث پبلک سروس کمیشن کے تحت اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر (اے پی پی ) گریڈ 17 کا امتحان دیا جس میں ہزارہ ڈویژن کے ہزاروں امیداروں میں ایک خاتون سمیت 5 امیدوار کامیاب قرار پائے ، جن میں مولانا ایڈووکیٹ قاضی مجاہد الرحمن کا نام بھی شامل تھا ۔ جن کو پبلک سروس کمیشن نے ٹیسٹ انٹرویو کے بعد اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر تقرری کی سفارش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پروموشن پالیسی سے رہ جانے والے کراچی کے 7 ہزار طلبہ کا مستقل داؤ پر لگ گیا

ہری پور کی معیاری دینی درسگاہ جامعہ مخزن العلوم خلیلیہ سکندرپورکے مہتمم ومتولی شیخ الحدیث مولانا قاضی اشفاق الرحمان قریشی کا کہنا ہے کہ مجاہد الرحمن نے ثابت کیا ہے کہ اکابرین کے سلسلے سے جڑ کر دینی مدارس کی چٹائیوں پر پڑھنے والا دین کی ترویج کے لئے کسی بھی منصب پر پہنچ سکتا ہے ۔

مولانا مجاہد الرحمن نے یہ ثابت کیا ہے کہ اسکول سے بے شک تعلیم حاصل نہیں کی مگر اس کے باوجود بھی بورڈ میں پوزیشن ، یونیورسٹی میں فرسٹ ڈویژن سے تعلیم حاصل کی اور ان شا اللہ آنے والے وقت میں مجاہد الرحمن دینی حلقوں کو مذید خوش خبریاں سنائیں گے ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ میرے بیٹے مجاہد کو تیسری کلاس سے میری وجہ سے پٹائی اور تذلیل آمیر سزا دینے کی وجہ سے اسکول چھوڑنا پڑا تھا جس کی وجہ سے ہم نے کوشش کی اور دینی مدرسہ کے ساتھ ساتھ الخلیل پبلک اسکول شروع کیا جہاں طلبہ کی تعلیم اور تربیت کی جاتی ہے ۔

مولانا ایڈووکیٹ مجاہد الرحمن کی اس کامیابی پر ان کے والد مولانا قاضی اشفاق الرحمن کو ملک بھر کے علمائے کرام کی جانب سے مبارک بادوں کا سلسلہ جاری ہے ، علمائے کرام کا تہنیتی پیغامات میں کہنا ہے کہ مجاہد الرحمن کی کامیابی یہ واضح کرتی ہے کہ مدارس دینیہ سے فارغ التحصیل حضرات نہ صرف معاشرے میں اہم خدمات سر انجام دے سکتے ہیں بلکہ وہ قابلیت میں کالج و یونیورسٹی کے کئی طلبہ کئی جہات میں کہیں آگے بھی ہیں۔

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادنے اپنے تہنیتی پیغامات میں اس توقع کا بھی اظہار کیا ہیکہ مجاہد الرحمن اس میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے اور مغربی و لادینی قوتوں کے مدارس کے خلاف پروپیگنڈا کے مقابلے میں نہ صرف مدارس کا دفاع کریں گے بلکہ معاشرے میں مدارس دینیہ کے مثبت کردار کے حوالہ سے ایک روشن مثال بنیں گے اور دین اور علماء کی عزت و عظمت میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے ۔

Related Posts