تیل کمپنیوں کی جانب سے سپلائی بندہونے پرپیٹرول پمپوں پر شہریوں کی لمبی قطاریں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد/راولپنڈی: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی روکنے کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں لوگوں کی بڑی تعداد پیٹرول پمپس کے باہر قطاروں میں لگی ہوئی ہے۔

پٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے نمائندے نے بتایا کہ سپلائی بند کر دی گئی ہے اور ٹینکرز ری فلنگ کے لیے آئل ڈپو کے باہر قطار میں کھڑے ہیں۔

عہدیدار نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے کہا کہ وہ پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی دوبارہ شروع کریں کیونکہ اگر پٹرول پمپوں سے ذخائر ختم ہو گئے تو کاروبار شدید متاثر ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم اس معاملے پر تیل سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔”

دریں اثناء چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) عبدالسمیع خان نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں ایک اور ممکنہ اضافے کے اعلان کے فوراً بعد پمپوں پر سپلائی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپس کو سپلائی ابھی بند نہیں ہوئی لیکن فلنگ اسٹیشنوں پر رش کی وجہ سے ان کے ذخائر جلد ختم ہو سکتے ہیں۔

اس سے پہلے دن میں، وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ 10 دنوں میں 60 روپے کے زبردست اضافے کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:اسٹاک مارکیٹ میں 8.80 پوائنٹس کی مندی

ایک روزہ طویل پری بجٹ بزنس کانفرنس سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے مطابق فیصلے کیے ہوتے تو پیٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہوتی۔