سندھ میں دوبارہ پابندیاں، ریسٹورنٹ، سینماء ملازمین اوراساتذہ گزربسر کیسے کرینگے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد صوبے میں ایک بار پھر انڈور ڈائننگ ،اسکول ،تفریحی پارکس، واٹر پارکس، سی ویو، ہاکس بے، کینجھر ،سنیما ، انڈور جمز اور انڈور کھیل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ میں مختلف قسم کے 356 کیسز 12 جولائی 2021 تک سامنے آئے، سندھ میں برطانوی قسم کے 92، جنوبی افریقہ 162، برازیلین 29، بھارتی 66، پی ون کے 3، اور وائلڈ ٹائپ کا ایک کیس سامنے آچکا ہے۔

پاکستان میں مارچ 2019 میں کورونا وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت نے فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے صوبے بھر میں سخت پابندیاں عائد کیں جس کے بعد وفاق اور دیگر صوبوں نے بھی لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپناتے ہوئے ملک میں سخت اقدامات کئے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان تمام ترمشکلات و مسائل کے باوجود کورونا سے زیادہ متاثرنہیں ہوا اور دوسال میں پاکستان میں مجموعی طور 9 لاکھ 78 ہزار 847 افراد متاثر جبکہ وائرس کے باعث 22 ہزار 642 شہری انتقال کر چکے ہیں۔

انسانی زندگی میں ضروری امور کے ساتھ ساتھ تفریح کی بھی ایک الگ اہمیت ہے، تفریح سے انسان ذہنی و جسمانی تناؤ سے محفوط رہتا ہے لیکن پاکستان میں صحت مند تفریحی سرگرمیوں کے مواقع انتہائی کم ہیں اور زندگی کی بھاگ دوڑ میں لوگ تفریحی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ نہیں دے سکتے اور پاکستان میں کورونا وائرس نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کو بری طرح متاثر کیا وہیں سینما ء انڈسٹری کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فیضان راوت کاکہنا ہے کہ 16ماہ قبل حکومت کی جانب سے لگائے گئے لاک ڈاؤن سے کراچی کے ساڑھے 3 ہزار کے قریب ریسٹورنٹ بند ہو گئے جس سے 3لاکھ 50ہزار افراد بے روزگار ہوئے جن کا روزگار ریسٹورنٹ کے کھلنے سے زیادہ ضروری تھا۔ اسی نیت کے ساتھ ہم آگے بڑھے اور ہمیں زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔

فیضان راوت نے کہا کہ کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے جہاں کی آبادی 3 کروڑ کے قریب ہے یہاں لوگوں کی سب سے بڑی تفریح اپنے فیملی کے ہمراہ ریسٹورنٹ میں کھانا کھانا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہریوں کی یہ تفریح بھی ختم ہوگئی جس کی وجہ سے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئے۔

ایک بار پھر حکومت کی جانب سے ڈائننگ بند ہونے سے ریسٹورنٹس مالکان اور ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ملازمین کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہوجائیگا۔

ایٹریم سینماء کے روح رواں ندیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سینماء بند ہونے کے باعث مالکان کوشدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے مالکان نے کچھ عرصہ تو ملازمین کو تنخواہ ادا کی لیکن بندش طویل اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں کو فارغ کردیا۔

لازمی اسٹاف کو برقرار رکھ کر حالات پر قابو پانے کی کوشش کی اور سینماء کھلنے کے بعد جن لوگوں کو فارغ کیا تھا ان میں سے کچھ کو واپس بلانے کا ارادہ ہے لیکن حکومت کی جانب سے ایک بار پھر سینماء کی بندش سے مالکان اور ملازمین ذہنی اذیت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں مارچ 2019ء میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اب تک ملک میں تعلیمی سلسلہ مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکا، سندھ میں ابھی مکمل تعلیمی ادارے کھلے بھی نہیں تھے کہ حکومت نے دوبارہ تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اساتذہ اور پرائیوٹ اسکول مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دوسال سے اسکول مالکان شدید مشکلات کا شکار ہیں، ہمارے پاس اساتذہ کو تنخواہ دینے اور دیگر اخراجات کیلئے بھی فنڈز نہیں ہیں اور اب ایک بار پھر تعلیمی اداروں کی بندش سے اسکول مالکان اور اساتذہ کے پاس گزربسر کیلئے کوئی ذریعہ نہیں رہے گا۔

سندھ حکومت نے تفریحی پارکس، واٹر پارکس، سی ویو، ہاکس بے، کینجھر ،سنیما ، انڈور جمز اور انڈور کھیل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ان مقامات پر کام کرنے والے ہزاروں ملازمین کے گھروں کا چولہا بجھ جائیگا اور لوگوں کی زندگی مزید مشکل ہوجائیگی۔

اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سندھ حکومت پابندیاں عائد کرنے سے پہلے ان بندشوں کی وجہ سے متاثر ہونیوالے لوگوں کیلئے متبادل روزگار یا مالی امداد کا انتظام کرے تاکہ وباء کی وجہ سے متاثر ہونیوالے غریب ملازمین اپنے گھر کا چولہا جلاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا طالبان کی حکومت افغان خواتین کے لیے دھچکا ہوگی؟