لاہور کی ایک عدالت نے اداکارہ نازش جہانگیر کے خلاف دھوکہ دہی کے مقدمے میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کرتے ہوئے ڈیفنس سی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یہ مقدمہ ڈیفنس کے رہائشی اسود ہارون کی شکایت پر درج کیا گیا ہے جس میں نازش جہانگیر پر اعتماد کو ٹھیس پہنچانے، دھوکہ دہی اور دھمکیاں دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسود ہارون کا کہنا ہے کہ نازش جہانگیر نے ان سے ایک گاڑی اور 50 لاکھ روپے ایک پروجیکٹ کے لیے بطور قرض لیے تھے اور وعدہ کیا تھا کہ وہ دو ماہ میں یہ رقم واپس کر دیں گی۔
چھ ماہ گزرنے کے باوجود نہ تو گاڑی واپس کی گئی اور نہ ہی رقم لوٹائی گئی۔ اسود ہارون نے مزید الزام لگایا کہ نازش جہانگیر نے اپنے ساتھی سکندر خان کو ان کے پاس بھیجا جس نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
دوسری جانب نازش جہانگیر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔
پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ مقدمہ دھوکہ دہی کے الزامات کے تحت درج کیا گیا ہے اور نازش جہانگیر، سکندر خان اور دیگر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
عدالت نے ہدایت دی ہے کہ نازش جہانگیر اور دیگر ملزمان 22 مارچ کو پیش ہوں۔ شکایت کنندہ اسود ہارون پہلے ہی گرفتاری کے وارنٹ ڈیفنس سی پولیس کے حوالے کر چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ نازش جہانگیر کو قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2020 میں بھی انہیں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کراچی میں بلیک میلنگ، ہراسانی اور جعلی ویڈیوز و پوسٹس پھیلانے کے الزامات میں گرفتار کیا تھا۔