کے ڈی اے افسران کے بیٹوں کی غیر قانونی مستقلی،4 سال میں گریڈ 7 سے 16 پر پہنچ گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh govt releses 500 million for 3 billion dues of retired KDA employees

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وزیر بلدیات سندھ کی عدم توجہی کے باعث ادارہ ترقیات کراچی میں اصل ورک چارج ملازمین 3 سال سے تنخواہوں سے محروم مگر 51 مستقل کیے گئے ورک چارج ملازمین میں سے 27 من پسند اور افسران کی اولادوں کو سال 2015-16میں نہ صرف مستقل کیا گیا بلکہ انہیں غیر قانونی ترقیاں بھی بانٹی گئیں ۔

ان ہی میں سے 2 مستقل کیے گئے ملازمین میں محکمہ انجینئرنگ ورکس کے ایڈمن ڈایریکٹر محبوب عالم کے صاحبزادے وجاہت خان ہیں، اسطرح چیف سیکورٹی آفیسر راؤ طارق صاحب کے بیٹے راؤ عثمان کو بھی ورک چارج سے ریگولر کر کے جوہر سائٹ آفس میں پوسٹ کیا گیا جو اب گریڈ سولہ میں سب انجینئر ہیں۔

دونوں افسران کے بیٹے ہونے کے باعث بھر پور انداز میں دنیا کی تیز ترین ترقی کا ریکارڈ بنانے مین کامیاب ہوئے ہیں ،2016 تک ورک چارج گریڈ7 کی تنخواہیں وصول کرتے رہے اور صرف 4 سال میں بالترتیب گریڈ 6 اور 7 سے 14 اور پھر گریڈ 16 میں پہنچ چکے ہیں اور تنخواہیں بھی وصول کر رہے ہیں۔

ان تمام امور میں اس وقت کے سیکریٹری کے ڈی اے اور ڈائریکٹر آئی ٹی نے کردار ادا کیا ہے۔ متعلقہ محکموں کے افسران انجینئرز بھی اس گھناونے کھیل میں ملوث ہیں۔ادارہ ترقیات میں بھرتیوں اور ترقیوں کے حوالے سے 2016-میں سنگین بے قائدگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں کے ڈی اے کے 7 اہم افسران نےاہم کردار ادا کیا ہے اور غیر قانونی بھرتیوں کے ساتھ ان ملازمین کو افسرکے تخت تک پہنچانے میں غیر قانوی ترقیوں سے بھی نوازا ہے۔

اس دور میں کئی ورک چارج ملازمین کو اندرون خانہ ریگولائز کیا گیا اور سینئر ورک چارج ملازمین کے ساتھ بدترین ظلم ڈھایا گیا ۔کے ڈی اے میں 2015-2016 ورک چارج ملازمین کے ساتھ بربریت کی داستان سے بھرا پڑا ہے۔

اس دور میں سینئرترین ورک چارج ملازمین کے ساتھ سیاسی چھتری نہ ہونے کے باعث انہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا  اور ذاتی پسند بھاری رشوت کو اہمیت دیتے ہوئے حق دار ملازمین پر شب خون مارا گیا ۔اس حوالے سےذرائع کہتے ہیں کہ جعلی اور غیر قانونی طریقہ کار سے ریگولائزہونے والوں کی طویل فہرست ہے۔

افسران کے بیٹوں، رشتہ داروں ، ذاتی ملازمین اور سیاسی ورکروں کو بے دریغ نوازا گیا جسکی وجہ سے 1990-اور 2000 کے ورک چارج بھرتی ہونے والے آج تک دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

مزید پڑھیں:بلدیہ غربی کا حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈر میں تبدیل، گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں جاری

زیادتی کا شکار افسران میں سے بعض ریٹائرمنٹ کے نز دیک ہیں جنہیں ابتک ورک چارج کے بل سے تنخواہ جاری کی جارہی ہے۔ لیکن محکمہ آئی ٹی نے انہیں اب تک ریگولائز نہیں کیا جاسکا ۔

ادارہ ترقیات کراچی جو اس شہر کا ایک اہم ترین ادارہ ہے اس کی تباہی اور بربادی کے پیچھے چند افسران کی اجارہ داری اور من مانیں ہی ہیں جوکے ڈی اے کے ہر محکمے میں قائم ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف تحقیقاتی اداروں نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے اور جلد وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈی اے میں سخت آپریشن کرنے والے ہیں ، ایم ایم نیوز ٹی وی آئندہ اشاعت میں مزید انکشافات بمعہ ثبوت پیش کرے گا۔

Related Posts