اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں کراچی کی چاردرجہ ترقی، جنوبی ایشیا کے دس اہم شہروں میں شامل ہوگیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: پاکستان میں اسٹارٹ اپ ماحول کے لحاظ سے ایک اچھی خبر آئی ہے کہ شہرِ قائد نے جنوبی ایشیا میں اپنی کارگردگی چاررجہ بہتر کی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں بھارت کے کچھ شہروں کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔

 یہ خبراسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی درجہ بندی کرنے والی ویب سائٹ ’اسٹارٹ اپ بلنک‘ نے جاری کی ہے۔ ویب سائٹ کی جاری کردہ 2022 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی نے جنوبی ایشیاء میں اسٹارٹ اپ کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنیو الے دس اہم شہروں کی فہرست میں بھارتی اجارہ داری ختم کردی ہے۔

اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی جاری کردہ رپورٹ کے بعد کراچی، جنوبی ایشیاء کے شہروں میں اپنی رینکنگ چار درجہ بہتر بناکر سازگار دس سرفہرست شہروں میں شامل ہوگیا دیگر 9 شہر بھارت کے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسٹارٹ اپ کے لیے سازگار ماحول کے لحاظ سے کراچی نے پاکستان کے دیگر شہروں کے ساتھ لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

اسٹارٹ اپ بلنک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معاشی حب کراچی نے پاکستان میں اسٹارٹ اپ کے لیے لاہور سے سازگار ماحول کے لحاظ سے سرفہرست شہر کا اعزاز بھی چھین لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کامن ویلتھ گیمز 2022، نوح دستگیر نے پاکستان کو پہلا گولڈ میڈل دلوادیا

قبل ازیں لاہور پاکستان کا سرفہرست شہر تھا۔ عالمی سطح پر کراچی کی درجہ بندی میں پانچ درجہ کمی آئی ہے اور کراچی دنیا کے شہروں کی فہرست میں 291 نمبر پر شما رکیا گیا جبکہ لاہور کی درجہ بندی میں 48 درجہ کمی ہوئی اور لاہور 305 ویں نمبر پر آگیا۔ وفاقی دارالحکومت پاکستان میں اسٹارٹ اپس کے لیے سازگار شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر رہا اور ایک درجہ کمی سے عالمی فہرست میں 438 ویں نمبر پر آگیا۔

خیال رہے کہ اس رپورٹ کے بعد اسٹارٹ اپس کے لیے سازگار ماحول کے لحاظ سے پاکستان کی رینکنگ 2 درجہ کم ہوئی۔ اسٹارٹ اپس کے لیے سازگار ماحول کے لحاظ سے پاکستان 76 ویں نمبر پر آگیا۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان دوسرے نمبر پر رہا۔ سینٹرل ایشیاء ریجنل اکنامکس کارپوریشن ملکوں میں پاکستان کا چوتھا نمبررہا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی میں کامیاب اسٹارٹ اپس اور ڈیجیٹائزیشن کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔کرونا کی وباء کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل انٹرپرنیورشپ اور اسٹارٹ اپ میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا۔ براڈ بینڈ کوریج اور ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر میں بہتری اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نئے فریم ورک سے اسٹارٹ اپس کو سپورٹ ملی۔اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے ذریعے آئی ٹی کمپنیوں کو ٹیکس مراعات اور چھوٹ دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے ڈیجیٹائزیشن کے فروغ کے لیے لیگل فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے طویل سفر طے کیا تاہم اب بھی مقامی سرمایہ کاری پر ٹیکسز اور مراعات کے بارے میں وضاحت کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی انتشار کا ماحول اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے مستحکم پالیسیوں اور پراعتماد ماحول تشکیل دینے میں رکاوٹ ہے۔

علاوہ ازیں سرمائے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپس کے لیے سرمائے کی طلب میں اضافہ اور تجربہ کار افرادی قوت کی فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے۔ ان ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں اہلیت کے حامل اور تربیت یافتہ افرادی مہارت فراہم کرنے کی گنجائش میں اضافہ کیا جائے۔