جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر نے من پسند افراد پر نوازشات کی بارش کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر نے من پسند افراد پر نوازشات کی بارش کردی
جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر نے من پسند افراد پر نوازشات کی بارش کردی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے اپنے من پسند اور ارشد اعظمی کے قریبی افراد پر نوازشات کی بارش کر دی، تمام کلیدی و انتظامی عہدوں پر مخصوص گروپ کے لوگوں کو تعینات کر دیا گیا۔

جامعہ کراچی میں عبوری مدت کیلئے سنیارٹی کی بنیاد پر تعینات ہونے والی وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر ناصرہ خاتون نے درجنوں کلیدی عہدوں پر ارشد اعظمی کے قریبی لوگ تعینات کر کے سنیارٹی کو بھی متاثر کیا ہے جبکہ آئندہ چند روز میں مزید ٹرانسفر پوسٹنگ کے امکانات بھی ہیں۔

قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے سب سے پہلے رولز کے برعکس گریڈ 16 کے جونیئر افسر ضیاء اللہ کو سیکریٹری برائے وائس چانسلر گریڈ 18 کے عہدے پر تعینات کیا، جب کہ ایس این ای میں سیکرٹری برائے وائس چانسلر گریڈ 18 کی پوسٹ ہے اور PA کی پوسٹ گریڈ 17 کی ہے۔ اس کے علاوہ کرولا GL7612 بھی ضیاء اللہ کے استعمال میں دے دی ہے جسکا الاٹمنٹ آرڈر جاری نہیں ہوا ہے۔

دوسرے نمبر پر رجسٹرار عبدالوحید کو ہٹا کر ان کی جگہ پرسیاسی بیک گراونڈ رکھنے والے مقصود انصاری کو رجسٹرار تعینات کر دیا ہے۔ مقصود انصاری کا تعلق ٹیگ کے بانی و رکن و سربراہ ارشد اعظمی گروپ سے ہے اور وہ انجمن اساتذہ کی موجودہ منتخب باڈی کے رکن بھی تھے۔

18 مارچ کو قائم مقام وائس چانسلر نے ایک انوکھا نوٹیفکیشن نمبر 603 جاری کر کے ہم جماعت ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کے 3 لاکھ روپے کے ایڈمنسٹریٹیو اختیارات بحال رکھ کر 10 لاکھ روپے کے مالیاتی اختیارات کو کم کر کے 3 لاکھ روپے تک کر دیا ہے جبکہ اسی لیٹر میں باریک کام کرتے ہوئے ماتحت افسر کے اختیارات سلب کر لئے ہیں، طارق کلیم کے اختیارات کم کرنے کا اصل مقصد ان کے ایڈمنسٹریٹیو اختیارات کو تقویت دیکر حسب سابق 3 تین لاکھ کی کوٹیشنوں کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔

24 مارچ کو قائمقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون نے شعبہ تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد معیز خان کو کیمپس اینڈ سیکورٹی افیئر کے عہدے سے ہٹا کر اسلامک ہسٹری ڈپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد زبیر کو ان کی جگہ تعینات کر دیا ہے۔

 

اسسٹنٹ رجسٹرار کلینک سے فرمان رسول کو اسسٹنٹ رجسٹرار جنرل تعینات کر دیا ہے،جس کے بعد ان کو ڈپٹی رجسٹرار جنرل کا اضافی چارج دیئے جانے کا بھی امکان ہے۔ ڈپٹی رجسٹرار ہیومن ریسورس نسرین نگہت کو ڈی آر جی ون جبکہ ڈپٹی رجسٹرار جنرل ضیاء اللہ شیخ کو ASRB بھیج دیا گیا ہے، جبکہ ASRB کے انچارج عقیل احمد کو DRE میں تعینات کرنے کا امکان ہے۔

سابق قائم مقام سینئر میڈیکل آفیسر (ایس ایم او) عابد حسین کو چھٹیوں سے واپسی پر میڈیکل آفیسر کے طور پر جوائننگ دے دی ہے،جبکہ میڈیکل آفیسر وفا الطاف کو آفس انچارج کلینک بنا دیا ہے جبکہ خود سینئر ہونے کی وجہ سے وی سی بنی ہیں اور خود ہی جونیئر کو سینئر پر فوقیت دے رہی ہیں۔

جامعہ کے ہیومن ریسورس میں ایڈہاک پر گریڈ 17 میں تعینات عمران طاہر کو اسٹیٹ آفیسر تعینات کرنے کا بھی امکان ہے۔ اس کے علاوہ 21 مارچ کو جاری لیٹر کے مطابق انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں تعینات نعیم الرحمن ولد سعید الرحمن کو اسٹیٹ آفس میں تعینات کر دیا ہے اور عمر بھاشا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (UBIT) میں تعینات ڈپٹی ایگزیگٹیو انجینئر محمد فہد کو یونیورسٹی میں سلیکشن بورڈ کے ذریعے بھرتی ہونے والے انجینئر سہیل کی موجودگی میں انجینئر یونیورسٹی تعینات کر دیا ہے اور اسے 6 ماہ کیلئے دیگر امور کی انجام دہی کا چارج دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 24 مارچ کو جاری لیٹر کے مطابق ڈپٹی کنٹرولر محمد اکرم کو ڈپٹی رجسٹرار اسٹبلشمنٹ کے عہدے سے ہٹا کر ہیومن ریسورس میں تعینات کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ عبوری طور پر قائمقام وائس چانسلر بننے والی ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے اسکیل 1 سے گریڈ 16 تک کے افسران و ملازمین کو ترقی دینے کیلئے کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔17 مارچ کو جاری ہونے والے لیٹر نمبر 75 کے تحت عبوری مدت کیلئے قائم مقام وی سی نے ٹائم پے اسکیل اسکیم، کوالیفکیشن اسکیم اور ریٹائرمنٹ سے 6 ماہ قبل اگلے گریڈ میں ترقی دینے کے پالیسی ساز فیصلے کیلئے 31 مارچ کو دوپہر 12 بجے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

معلوم رہے کہ قائم مقام عبوری مدت کیلئے تعینات وائس چانسلر نے روز مرہ کے امور کی انجام دہی کے بجائے مطالعہ پاکستان کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ بھی غیر قانونی طور پر منعقد کی ہے اس کے علاوہ 14 مارچ کو اے ایس آر بی کا اجلاس بلا کر اس میں سندھ حکومت کی اجازت کے بغیر پالیسی کے فیصلے کرتے ہوئے ایم فل و پی ایچ ڈی کے داخلوں کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اس کمیٹی کا کنوینئر حارث شعیب کو بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قائم مقام وی سی ڈاکٹر ناصرہ خاتون و اقبال اظہر سمیت دیگر کا سلیکشن بورڈ کے بعد گریڈ 22 میں ترقی کیلئے نام وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجے گئے تھے جس کے لئے ناصرہ خاتون نے وی سی شپ کے بعد گریڈ 22 پر جلد از جلد ترقی کیلئے بھی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

سنٹیارٹی کی بنیاد پر پہلی خاتون VC ہونے کا اعزاز پانے والی وائس چانسلر نے ابھی تک ڈین سائنس کا چارج بھی سنبھالا ہوا ہے جب کہ سائنس کی ڈین شپ کا چارج کسی دوسرے سینئر پروفیسر کو دیکر انہیں بھی ڈین شپ کا اعزاز دیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے عبوری قائم مقام وائس چانسلر سے موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا جبکہ قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جتنے اختیارات ڈاکٹر خالد عراقی کو حاصل تھے اتنے ہی اختیارات ناصرہ خاتون کے پاس ہیں، ہم نے ایڈوانس اسٹیڈیز ریسیرچ بورڈ ASRB کا اجلاس منعقد کیا ہے جس کیلئے ہم نے سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ مرید راہموں کو ٹیلی فون پر بتا دیا تھا جس کے بعد ان کو تحریری طور پر بھی لکھ دیا ہے،جبکہ ضیاء اللہ شیخ کو اس لئے ہٹایا ہے کہ وہ مئی میں LPR پر چلیں جائیں گے۔ اس کے علاوہ ان کا مذید کہنا تھا کہ میں انجمن اساتذہ کی جس منتخب باڈی سے ہوں وہاں میں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی یا مخالف اساتذہ تنظیم کے کسی بندے کا ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کیا ہے جب کہ ہم نے تمام تقرریاں تبادلے نان ٹیچنگ کے کئے ہیں۔

ادھر ڈاکٹر احمد قادری و مونس احمر کے کیس کی روشنی میں سامنے آنے والے فیصلے کے بعد 26 مارچ کو مستقل وی سی کی تلاش کے عمل کا وقت بھی مکمل ہو جائے گا،واضح رہے کہ حال ہی میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو جامعہ اردو کا قائم مقام وائس چانسلر تعینات کیا ہے جن کو روز مرہ کے امور کے علاوہ پالیسی سے متعلق کوئی بھی کام کرنے سے روکا گیا تھا،جس کی وجہ سے انہوں نے اکیڈمک کونسل کا اجلاس قدرے تاخیر سے وفاقی وزارت تعلیم کی اجازت سے منعقد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی معاہداتی اساتذہ نے گھمبیر مسائل کے حل کیلئے KUTTS تنظیم بنا لی

Related Posts