اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
ہفتے کو علی الصبح چھ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد حکومت نے اس معاہدے کی توثیق کی جو غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق حکومت نے یرغمالیوں کی رہائی کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔
معاہدے کے باوجود اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر شدید حملے جاری رکھے۔ غزہ کے طبی عملے کے مطابق ہفتے کی صبح خان یونس کے علاقے موعاسی میں ایک خیمے پر حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔بدھ کو معاہدے کے اعلان کے بعد سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 119 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے بعد امریکی مذاکرات کار بریٹ میکگرک نے کہا کہ معاہدے پر عملدرآمد کے لیے تمام تفصیلات طے ہو چکی ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ جنگ بندی اتوار کی صبح شروع ہوگی اور اتوار کی دوپہر ریڈ کراس کے ذریعے تین خواتین یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔
بریٹ میکگرک نے سی این این کو بتایا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ معاہدہ اتوار کو نافذ کیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل میں قید فلسطینی خواتین اور 19 سال سے کم عمر بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
معاہدے کو اسرائیلی کابینہ کے سخت گیر وزرا کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا رہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کے 24 وزرا نے معاہدے کے حق میں جبکہ 8 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے دھمکی دی کہ اگر معاہدہ منظور ہوا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ وزیرِ خزانہ بیزالیل سموتریچ نے بھی دھمکی دی کہ اگر چھ ہفتوں کے بعد جنگ دوبارہ شروع نہ ہوئی تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔