مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجدِ اقصیٰ پر یہودی جمہوریہ اسرائیل نے حملہ کیا اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم کردیں جس پر عالمی برادری تاحال خاموش نظر آتی ہے۔
رواں ماہ 7 اور 8 مئی کے روز اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران کم و بیش 250 مظلوم فلسطینی زخمی جبکہ 19 اسرائیلی اہلکار زخمی ہوئے۔ آئیے مقبوضہ فلسطین میں کیے گئے اس تازہ ترین ظلم و ستم کے بارے میں مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔
لیلۃ القدر کا موقع اور مسجدِ اقصیٰ میں عبادت
جمعے کے روز بیت المقدس کے قدیم شہر میں ہزاروں فلسطینی مسلمان جمع ہوئے اور لیلۃ القدر کی عبادات کیلئے تیاریاں شروع کی گئیں۔ ہلالِ احمر کے مطابق تازہ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 53 تھی۔
زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے جبکہ اسرائیلی پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں اور اسٹن گرینیڈز کے علاوہ واٹر کینن بھی استعمال کیا۔ قبل ازیں جمعے کے روز یروشلم میں اسرائیلی پولیس نے بلا اشتعال حملے کے دوران 200 سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کیا تھا۔
تصادم کا ظاہری پس منظر
ظاہراً فلسطینی باشندوں کے خلاف اسرائیل نے یہ کارروائی اس وقت کی جب شیخ جراح کے علاقے سے فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کے معاملے پر سخت کشیدگی دیکھی گئی۔ متعلقہ کیس کی سماعت پیر کے روز اسرائیلی سپریم کورٹ میں ہوگی۔
یروشلم کے مقدس شہر میں قائم مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں اور عیسائیوں کیلئے بھی قابلِ احترام مقام ہے۔زیادہ تر فلسطینیوں کو جمعے کے روز ربڑ میں لپٹی ہوئی دھاتی گولیوں اور سٹن گرینیڈز کے ذریعے زخمی کیا گیا۔ اس دوران فلسطینی مظاہرین بھی پولیس پر بوتلیں اور پتھر پھینکتے رہے۔
عالمی برادری کا محدود ردِ عمل
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے کور آرڈی نیٹر ٹور وینس لینڈ نے تمام فریقین پر امن کیلئے یروشلم میں موجود مقدس مقامات کا احترام کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کا ردِ عمل
اسرائیل کی طرف سے مسجدِ اقصیٰ میں نمازیوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دفترِ خارجہ نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی حملہ انسانی حقوق اور اقدار کے خلاف ہے۔ پرتشدد واقعے میں زخمی ہونے والے مظلوم فلسطینیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دُعا کرتے ہیں۔
گزشتہ روز دئیے گئے بیان میں دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے حصول کیلئے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا جبکہ ہم اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کو اسرائیل سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ پائیدار قیامِ امن کیلئے اسرائیل کو 1967ء سے پہلے کی سرحدی پوزیشن پر جانا ہوگا۔
سوشل میڈیا اور عوامی ردِ عمل
ٹوئٹر پر الاقصیٰ انڈر اٹیک آج کا ٹاپ ٹرینڈ ہے جس کے تحت 54 ہزار سے زائد پیغامات ارسال کیے جاچکے ہیں۔ وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہم اسرائیل کے پرتشدد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے ہر سال رمضان المبارک میں اسرائیل فلسطینیوں پر حملہ کردیتا ہے۔
We strongly condemn Israel's heinous attacks against our first Kabbalah Al-Aqsa Mosque, which unfortunately takes place every Ramadan.
Pakistan will continue to stand by our Palestinian brothers and sisters in all circumstances.#AlAqsaUnderAttack
— Dr. Yasmin Rashid (@Dr_YasminRashid) May 8, 2021
صوفی ورلڈ کے مطابق اسرائیل کے حملوں اور گرفتاریوں کے باوجود 90 ہزار مسلمان عبادت گزاروں نے رمضان المبارک کی 27ویں شب مسجدِ اقصیٰ میں جمع ہو کر عبادت کی۔
Despite bullets, stun grenades, sound grenades and arrests, over 90,000 Muslim worshippers have gathered this evening for the 27th night of #Ramadan at the #AlAqsaMosque. #Palestine #Palestinians #AlAqsa #AlAqsaUnderAttack #Islam #SheikhJarrah #SaveSheikhJarrah #AlAqsaMosque pic.twitter.com/zU9rtLHpHH
— Sufi World (@WorldofSufis) May 8, 2021
عاصمہ خان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کتنی بہادر ہے جو نماز کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوتی۔ میرا دل اسرائیلی ظلم و ستم پر لاکھوں حصوں میں بٹ گیا ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی ناقابلِ یقین ہے۔
https://twitter.com/AsmaHumairKhan/status/1391180406590951425
سوشل میڈیا صارف انیس احمد نے کہا کہ اسرائیل ہتھیار تیار کرسکتا ہے لیکن ہمت لیبارٹریز اور فیکٹریز میں تیار نہیں کی جاتی۔
انیس احمد نے کہا کہ ہمت و حوصلہ وہ طاقت ہے جو فلسطینی ایک نسل سے دوسری میں منتقل کررہے ہیں۔ ہر روز فلسطینی قوم اسرائیل کو اپنے حوصلے سے چیلنج کرتی ہے۔
Israel can manufacture weapons..But courage cannot be manufactured in labs or factories.
Courage is the legacy of Palestinians passed from one generation to another.
Every day Palestinians challenge Israel with their courage..#AlAqsaUnderAttack #FreePalestine https://t.co/GkgFqV07mM
— Anis Ahmed (Gen. Secretary, PFI) (@AnisPFI) May 8, 2021