دوسروں سے محبت کا درس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دینِ اسلام نے ہمیں ایک دوسرے سے محبت، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول، انبیاء اور تمام مسلمان جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں، اس سے بے پناہ اعتقاد رکھتے ہیں۔

سورۂ مائدہ کی آیت نمبر 55 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا دوست تو اللہ ہے اور اس کا رسول ہے اور ایمان دار لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ عاجزی کرنے والے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ ہم اللہ کی محبت کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔ مسند احمد کی حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری محبت ان لوگوں کیلئے یقینی ہے جو میری خاطر ایک دوسرے سے محبت کریں، جو میری خاطر اکٹھے بیٹھیں، ایک دوسرے کی زیارت کریں اور میرے لیے ایک دوسرے پر خرچ کریں۔

دراصل محبت اور ایمان کے مابین تعلق بے حد گہرا ہے۔ نبئ آخر الزمان ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے محبت کرنا اور اللہ تعالیٰ ہی کی خاطر کسی سے نفرت کرنا سب سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے۔  (ابوداؤد،ج4 ،ص264،حدیث:4599)

اس سے ظاہرہوتا ہے کہ محبت ایمان کا تعین کرتی ہے۔ یہ بہت سادہ سا پیغام ہے کہ اگر ہم ایمان والوں سے محبت نہیں کرتے تو ہمارے دل میں بھی ایمان نہیں۔ جس کے دل میں دوسروں کیلئے نفرت، تلخی یا بدمزگی نہ ہو تو وہ جنتی ہے۔

آنحضرت ﷺ نے گزشتہ امتوں میں سے ایک شخص کا واقعہ بیان کیا ہے۔ حدیث کے مفہوم کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص دوسرے شہر میں اپنے ایک بھائی کی عیادت کیلئے نکلا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک فرشتہ بھیجا۔ جب اس شخص نے فرشتے سے ملاقات کی تو فرشتے نے پوچھا تم کہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس بستی میں اپنے بھائی سے ملاقات کا ارادہ رکھتا ہوں۔ فرشتے نے کہا کیا تم نے اس پر کوئی احسان کیا ہے؟اس نے کہا کہ نہیں، مجھے ان سے ملاقات کے سوا کوئی خواہش نہیں کیونکہ میں ان سے اللہ کیلئےمحبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کی طرف سے تمہاری طرف بھیجا گیا ہوں (یہ بتانے کیلئے کہ) اللہ تم سے اسی طرح محبت کرتا ہے جیسا کہ تم اس سے محبت کرتے ہو۔ (ریاض الصالحین)

ایک اور حدیث  میں رسولِ مقبول ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو انبیاء و شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اس پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے۔ لوگوں نے پوچھا کہ اللہ کے رسول ﷺ آپ ہمیں بتائیں وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ایسے لوگ ہوں گے جن میں آپس میں خونی رشتہ تو نہ ہو گا اور نہ مالی لین دین اور کاروبار ہو گا لیکن وہ اللہ کی ذات کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے، قسم اللہ کی، ان کے چہرے (مجسم) نور ہوں گے، وہ خود پرنور ہوں گے۔ انہیں کوئی ڈر نہ ہو گا جب کہ لوگ ڈر رہے ہوں گے، انہیں کوئی رنج و غم نہ ہو گا جب کہ لوگ رنجیدہ و غمگین ہوں گے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ ألا إن أولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون یعنی یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔ (سورۃ یونس: 62)۔ یہ سنن ابی داؤد کی حدیث نمبر 3527ہے۔

درج بالا حدیث سے ہم سب میں یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ اگر ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے روز پیش کرنے کیلئے نیک اعمال کی کمی ہو، تب بھی ہم جنت میں داخل ہوسکتے ہیں، بشرطیکہ ہم اللہ کیلئے دوسروں سے محبت کرتے ہیں۔ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے قیامت کے متعلق سوال کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم نے اس کیلئے کیا تیاری کی ہے؟ اس شخص نے کہا کہ کچھ بھی نہیں، سوائے اس کے، کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سےمحبت کرتا ہوں۔ سرورِ کونین ﷺ نے فرمایا کہ تم (قیامت کے روز) ان کے ساتھ رہو گے جن سے تم محبت کرتے ہو۔ ہمیں اتنی خوشی کبھی نہیں ہوئی تھی جتنی کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان سن کر ہوئی۔ (یعنی تم ان کے ساتھ ہوگے جن سے محبت کرتے ہو)۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 3688)

حدیث سن کر بہت سے صحابہ رو پڑے۔ مزید یہ کہ ہمارے لیے یہ ایک بہت بڑا سبق ہے کہ اللہ کی وسیع رحمت اور بخشش سے کبھی ناامید نہ ہوں۔

بنیادی طور پر اسلام پر عمل بہت آسان ہے لیکن ہم خود اسے اپنے اور دوسروں کیلئے مشکل بنا دیتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اسلام اخلاق اور دوسروں سے سلوک کو اہمیت دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے سادہ سا اصول عطا فرمایا کہ تم اس وقت تک ایمان نہیں لاسکتے جب تک کہ تم اپنے بھائی کیلئے وہی پسند نہ کرو جو اپنے لیے کرتے ہو۔ (متفق علیہ)۔ یہ حدیث اخلاق کا مفہوم بیان کرتی ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں جیسا کہ ان سے اپنے لیے پسند کرتے ہیں۔ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء نے اس سادہ سے پیغام کی تبلیغ فرمائی ہے۔ 

Related Posts