بھارتی معیشت کا بد ترین زوال

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہمسایہ ملک بھارت میں کورونا وائرس نے نہ صرف لوگوں کی زندگی اور صحت تباہ کی بلکہ ملکی معیشت کو بھی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال بھارت کی جی ڈی پی کی شرحِ نمو حیرت انگیز طور پر 7 فیصد تک سکڑ جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ مودی حکومت نے پہلے قوم کو تقسیم کیا، پھرمعاشرتی اقدار تباہ کیں اور اب ترقی کرتی ہوئی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا۔

اب معیشت کی زوال پذیر شرحِ نمو کو کورونا وائرس کے برے اثرات سے منسلک کیا جارہا ہے جس سے بھارت کا تباہ حال نظامِ صحت بے نقاب ہوچکا ہے اور معیشت گھٹنوں کے بل گر چکی ہے۔ تاہم، بھارت میں یہ معاشی صورتحال کورونا کے باعث پیدا نہیں ہوئی بلکہ اس کی ابتدا مودی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی ہوچکی تھی۔ مودی حکومت نے فاشسٹ ہندوتوا پالیسیوں کی پیروی کی اور سن2016ء میں ڈی مونیٹائزیشن پالیسی لائی گئی جو بھارت کے موجودہ معاشی مسائل کا باعث بنی۔ رواں برس بھارتی معیشت کی ترقی کا تخمینہ صرف 1 اعشاریہ 6 فیصد لگایا گیا ہے تاہم بیشتر معاشی اشاریوں کے حوالے سے بھارتی ریاست ناکام نظر آتی ہے۔ بڑھتی ہوئی افراطِ زر، مالی خسارے اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ، کرنسی کی قدر میں کمی سمیت تمام عوامل بھارتی معیشت کو اندھیرے کی طرف لے جا رہے ہیں اور اس صورتحال سے سنبھلنے اور جلد قابو پانے کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

موجودہ معاشی صورتحال کیلئے مودی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی اچانک لاک ڈاؤن کی پالیسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ بھارتی معیشت تباہ حال ہو گئی اور بے شمار افراد راتوں رات بے روزگار ہو گئے جنہیں بھوک کی سنگین حقیقت اور موت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ مودی حکومت زراعت کے علاوہ کلیدی صنعتوں کو بھی دوبارہ کھولنے میں ناکام رہی اور جی اے وی (گراس ایڈڈ ویلیو) میں کمی دیکھنے میں آئی۔ فی کس جی ڈی پی 2016ء کی شرح پر منجمد ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی شہریوں نے انفرادی سطح پر گزشتہ 5 برسوں میں ایک روپے کی بھی ترقی نہیں کی۔

اس کے برعکس رواں مالی سال کے دوران تخمینہ یہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرحِ نمو 4 فیصد سے زائد ہوگی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کی طرح مکمل اور سخت لاک ڈاؤن کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی جس سے معیشت کو سہارا ملا۔ آج پاکستان میں کورونا کے کیسز 10 لاکھ سے کم اور 20 ہزار سے زائد اموات کا خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو وائرس سے ہونے والا نقصان کہیں کم نظر آتا ہے۔ حکومت کورونا کی روک تھام اور معیشت کی بحالی میں اپنی حکمتِ عملی کی کامیابی کے طور پر معاشی ترقی کا پھل وصول کر رہی ہے۔

سبب چاہے کچھ بھی ہو، اس بات کا اعتراف ضرور ہونا چاہئے کہ پاکستان کورونا کے باعث وسیع پیمانے پر اموات اور معاشی تباہی سے محفوظ رہا ہے جس سے بھارت گزر رہا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اچھے دن آگئے ہیں اور ملکی معیشت مزید ترقی کرے گی۔ ہمیں بھی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت ہے تاکہ ہماری زندگی اور معیشت کورونا سے متاثر نہ ہوسکے۔ 

Related Posts