مقبوضہ کشمیر میں نئی انتخابی حلقہ بندیوں پر او آئی سی کا شدید تشویش کا اظہار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں نئی انتخابی حلقہ بندیوں پر او آئی سی کا شدید تشویش کا اظہار
مقبوضہ کشمیر میں نئی انتخابی حلقہ بندیوں پر او آئی سی کا شدید تشویش کا اظہار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں ازسر نو انتخابی حلقہ بندیوں، خطے کی جغرافیائی تبدیلی اور کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر ‘شدید تشویش’ کا اظہار کردیا۔

 او آئی سی کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ حلقہ بندیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون سمیت فورتھ جنیوا کنونش کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

بیان میں او آئی سی کا کہنا تھا کہ مسئلہ جموں اور کشمیر پر پائیدار اور اصولی مؤقف اور اسلامی سربراہی کانفرنس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کے متعلقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل سیکریٹریٹ نے جموں اور کشمیر کے عوام سے یواین ایس سی کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں ان کے حق خود ارادیت کے مقصد پر اظہار یک جہتی کا اعادہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا آواز کی رفتار سے 5گنا تیز ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کامیاب

اوآئی سی نے عالمی برداری خاص طور پر سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حلقہ بندیوں کے سنگین نتائج کا نوٹس لے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر کے لیے نئی سیاسی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی تھی جس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو آبادی کو بہت بڑی نمائندگی دی گئی ہے اور نئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار کیا جارہا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر میں اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لیے خطے کو دو وفاقی اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا۔

لیکن مقبوضہ کشمیر کےخطے میں اصل مسئلہ مسلم اکثریتی وادی کشمیر، ہندو اکثریتی جموں کے خطے اور لداخ کے دور درازعلاقے بدھ مت افراد پر مشتمل تھا۔

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ ایک حد بندی کمیشن نے لداخ کو چھوڑ کر مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے 90 حلقوں کو حتمی شکل دی ہے، جموں کے لیے 43 اور کشمیر کے لیے 47 نشستیں رکھی گئی ہیں، اس سے قبل جموں میں 37 اور وادی کشمیر کی 46 نشستیں تھیں۔

Related Posts