مارلن منرو کی المناک کہانی کا تصویری تجزیہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مارلن منرو صرف 36 سال کی تھیں جب اُن کی اچانک پراسرار موت کی اطلاع سامنے آئی، اداکارہ کی موت 4 اگست 1962 کو ہوئی اگر آج وہ حیات ہوتیں تو نوے کی دہائی میں ہوتیں۔

آئیے اُن کی زندگی کے تصویری تجزیےپر ایک نظر ڈالتے ہیں:

مارلن کون تھیں؟

مارلن منرو سنہرے بالوں والی ایک امریکی اداکارہ، گلوکارہ اور دنیا کی خوبصورت ترین ماڈل تھیں جنہوں نے 1950 کی دہائی کے دوران متعدد کامیاب فلموں اور ڈراموں کے زریعے ہالی ووڈ پر راج کیا۔

مارلن منرو کا بچپن

1 جون 1926 کو نارما جین مورٹینسن بیکر لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں پیدا ہوئیں۔ اُن کی والدہ گلیڈیز بیکر نے کبھی بھی مارلن کے اصل والد کا نام ظاہر نہیں کیا اور انھیں اپنے سوتیلے باپ مورٹینسن کی کنیت دی۔

مارلن منرو کی والدہ کے مسائل

مارلن منرو کی والدہ کے بہت سے مسائل تھے انہوں نے انہی مسائل کی وجہ سے مارلن کو ایک شادی شدہ جوڑے کو دے دیا تھا پھر 7 سال کی عمر مارلن دوبارہ اپنی والدہ کے ساتھ رہنے لگیں۔ تاہم کچھ عرصے کے بعد اُن کی والدہ کو نفسیاتی مسائل کی ہسپتال میں داخل کروایا گیا اور پھر مارلن کی ذمہ داری ریاست نے اُٹھالی۔

بے آسرا

نورماجین کو 11 رضاعی گھروں میں رکھا گیا ہے ، وہ والدہ کے ہسپتال داخل ہونے کے بعدلاس اینجلس کے ہولی گروو یتیم خانے میں واپس آئی تھیں جہاں پر باورچی خانے میں انھیں پہلی نوکری ملی تھی۔

بچپن میں زیادتی

مارلن منرو کی زندگی بچپن سے ہی آسان نہیں تھی، انہوں نے خود یہ انکشاف کیا تھا ایک رضاعی گھر میں 8 سال کی عمر میں ایک شخص نے اُن کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔

بولنے کی صلاحیت سے محروم

اُن کی زندگی میں ایک اور المناک واقعہ پیش آیا تھا جب اُن کا پالتو کتا ٹپی مرگیا تھا، اُسے بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا، پالتو کتے کی موت کے بعد نورماجین کافی عرسے تک بولنے کی صلاحیت سے محروم ہوگئیں تھیں اس کمزوری پر انہوں نے وقت گزرتے ساتھ قابو پالیا تھا لیکن بعد میں بھی اُن کے لہجے میں ایک ہچکچاہٹ محسوس ہوتی تھی۔

16 سال کی عمر میں پہلی شادی

1937 میں، نورما جین کو اس کی والدہ کی بہترین دوست گریس میکی نے گود لیا تھا۔ اس کے شوہر ایرون سلیمن نے بار بار ان دونوں کے ساتھ بدسلوکی کی۔ کئی دفعہ انہوں نے گھر بھی چھوڑا اور پھر اُن کی پہلے شوہر جم ڈوگرٹی سے ملاقات ہوئی، جس وقت اُن کی شادی جم کے ساتھ ہوئی اُس وقت اُن کی عمر محض 16 سال تھی جب کہ اُن کا شوہر بھی صرف 20 سال کا تھا۔

گولہ بارود کی فیکٹری میں کام کرنا


1942 میں شادی کرنے کے بعد جم ڈوگرٹی نے 1944 میں مرچنٹ نیوی میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد اُن کی بیوی نورماجین کو ریڈیو پلین گولہ بارود کی فیکٹری میں جا کر کام کرنا پڑا۔

میگزین میں تصویر کا شائع ہونا

جن دنوں وہ فیکٹری میں کام کررہی تھیں ایک فوٹوگرافر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران نورماجین کی ایک تصویر لی اور وہ تصویر ایک میگزین میں شائع ہوگئی۔

بلیو بک ماڈلنگ

فوٹوگرافر نے نوجوان نارما جین سے سفارش کی کہ وہ بلیو بک ماڈلنگ ایجنسی کے ساتھ سائن اپ کرنے کی کوشش کریں جس میں وہ کامیاب رہیں اور ایجنسی نے اُن کے ساتھ ایک خصوصی معاہدہ کرلیا۔ اس طرح وہ ایک نوجوان ماڈل کے طور پر سامنے آئیں اور ایجنسی سے معاہدے کے صرف ایک سال بعد وہ 30 اشاعتوں میں شائع ہوچکی تھیں۔

چار اہم تبدیلیاں

1946 میں، نورما جین نے چار تبدیلیاں کیں جس نے اُن کی زندگی کو بدل دیا، انہوں نے اپنے بالوں کو سنہرے رنگ میں رنگ لیا، اپنے نام کو تبدیل کرکے مارلن منرو رکھ لیا تیسری تبدیلی ایک ایجنٹ ہیری لپٹن کو حاصل کرنا تھی اور چوتھی تبدیلی یہ تھی کہ انہوں نے جم ڈوگرنی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔

ہالی ووڈ میں خوش آمدید

20 سال کی عمر میں انہوں نے ہالی ووڈ میں قدم رکھا تھا۔

آرٹچوک ملکہ

سال 1948 کا آغاز مارلن منرو کے مس کیلیفورنیا آرٹچوک بیوٹی کوئین بننے کے ساتھ ہوا۔

اسٹارڈم کے راستے میں مشکلات

ہالی ووڈ میں قدم رکھنا آسان نہیں تھا۔ اسی لئے مشہور ہونے کیلئے مارلن نے نامناسب لباس میں فوٹوشوٹ کرایا تھا۔

فوٹو شوٹ کا مشہور ہونا

فلموں میں اینڑی

جو ڈی میگیو کے ساتھ معاشقہ اور شادی

دوسری شادی کا ختم ہونا

آرتھر ملر کے ساتھ تیسری شادی

شادی کے بعد جھگڑے

آرتھر کی نوٹ بُک کا ملنا جس کو پڑھنے کے بعد مارلن کے سامنے آرتھر کا اصل چہرہ سامنے آیا

1960 میں تیسری طلاق کا فیصلہ، طلاق کے بعد مارلن پر یہ حقیقت کھلی کہ وہ ماں بننے والی ہیں لیکن مس کیریج ہونے کی وجہ سے اُن کا بچہ اس دنیا میں نہیں آسکا تھا۔

بچے کو کھونے کے بعد وہ تنہائی میں چلی گئیں تھیں اور انہوں نے ضرورت سے زیادہ شراب نوشی اور منشیات کا استعمال شروع کر دیا تھا، جس وجہ سے انہیں متعدد بار ہسپتال بھی داخل کرایا گیا تھا۔

5 اگست 1962 کو منشیات کی زیادتی کی وجہ سے وہ کمرے میں مردہ حالت میں پائی گئیں تھیں لیکن کچھ لوگوں کا ایسا بھی ماننا ہے کہ اُن کو کسی نے قتل کیا تھا۔

Related Posts