عمران خان کی جعلی لیک ویڈیوز بنائے جانے کا انکشاف، ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان ز ندگی کے ہر میدان میں ترقی کر رہا ہے اور سائنس کی حیران کن ایجادات نے ہر شعبے میں  آسانیاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ  مسائل بھی پیدا کیے ہیں جن میں ہیکنگ اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے استعمال سے جعلسازی اور دھوکہ دہی شامل ہیں۔

حال ہی میں تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ اطلاعات و سائنس  و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی کردار کشی کی نئی مہم سامنے آئے گی جس میں ویڈیو ز اور جعلی آڈیوز کا استعمال ہوگا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد میری کردار کشی ہوگی۔ دعووں سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ جعلسازی ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے ہوگی۔

سوال یہ ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟ ایسے کون سے سافٹ وئیر تیار کر لیے گئے ہیں جن کے ذریعے جعلی تصاویر اور آڈیو سے بڑھ کر ایسی ویڈیوز بھی تیار کی جاسکتی ہیں جو ہوبہو اصلی لگیں؟ آئیے تمام متعلقہ حقائق پر غور کرتے ہیں۔ 

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے؟

اس نئی ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت استعمال ہوتی ہے یعنی ایسی تصاویر اور ویڈیوز انسان کی بجائے کمپیوٹر خود آپ کی مہیا کی گئی معلومات کے مطابق تیار کرتا ہے، جس حد تک آپ کی معلومات حقیقت سے قریب ہوں گی، ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی بنائی گئی ویڈیو بھی اتنی ہی اصلی لگے گی۔

موجودہ دور میں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا غلط استعمال تواتر کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ مشہور شخصیات کو فحش فلموں کا حصہ بنا دیا جاتا ہے یا پھر سیاست دانوں کے مشتعل کردینے والے بیانات سوشل میڈیا پر ڈال دئیے جاتے ہیں۔ جب تک تحقیق سے پتہ چلتا  ہے کہ ویڈیو جعلی ہے، تب تک دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی مخصوص سافٹ وئیر استعمال کرتی ہے۔ تکنیکی اعتبار سے ماضی میں جعلی ویڈیوز بنانا انتہائی مشکل تھا، تاہم ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اپنے استعمال کنندہ سے تصاویر کی بجائے معلومات مانگتی ہے۔ مثلاً جس کی ویڈیو بنائی جائے گی، اس کے بولنے کا انداز، نشست و برخاست اور ردِعمل دینے کا طریقہ کیا ہے؟ یہ سب کمپیوٹر کو سمجھانا پڑتا ہے۔ اور پھر حقیقت سے قریب ویڈیو بن جاتی ہے ۔ 

مریم نوازکا اعلان 

نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں خود پر پی ٹی آئی کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات پر ایف آئی اے سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔ پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مریم نواز کئی اہم سیاسی شخصیات کی ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ویڈیوز بنا کر کردار کشی کی منصوبہ بندی کرچکی ہیں ۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پر پی ٹی آئی کی جانب سے پہلے بھی ایسے الزامات لگتے رہے ہیں۔ تحریکِ انصاف کے بعض رہنماؤں کا ماننا ہے کہ مریم نواز کے پاس باضابطہ طور پر جعلی آڈیوز اور ویڈیوز بنانے کیلئے ایک الگ ڈپارٹمنٹ موجود ہے جو ن لیگ میں ان کے زیر نگرانی کام کرتا ہے تاہم ن لیگ کی جانب سے ایسے تمام تر دعووں کو ہمیشہ رد کیا گیا ہے۔ 

کیا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی پکڑی جاسکتی ہے؟

اہم سوال یہ ہے کہ کیا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو پکڑا جاسکتا ہے تو اس کا بہت پریشان کن اور سنگین قسم کا جواب یہ ہے کہ بالکل نہیں، کیونکہ آج مصنوعی ذہانت کے ذریعے یہ ممکن بنایا جا چکا ہے کہ کمپیوٹر انتہائی گہری سطح پر جا کر ایک انسان کے جذبات اور چہرے کے ردِ عمل کو سمجھتے ہوئے اس کی ہو بہو نقل تیار کرسکے۔

تاہم یہ ضرور ممکن ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ویڈیو تیار کرنے والے شخص سے کوئی غلطی ہوجائے یا وہ اپنے ہدف یعنی جسے بدنام کرنا مقصود ہے، اس کی جعلی ویڈیو بناتے ہوئے کمپیوٹر کو خاطر خواہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ ایسی صورت میں ویڈیو کو آسانی سے پکڑا جاسکے گا۔ 

فیس بک اور مائیکرو سافٹ متحرک 

دنیا کی سب سے بڑی فوٹو شیئرنگ ویب سائٹ فیس بک اور سافٹ وئیر کمپنی مائیکرو سافٹ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے خلاف کام کیلئے پر عزم ہیں۔ یہ دونوں کمپنیاں مل کر ایک ایسا سسٹم بنانا چاہتی ہیں جو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو کے اصلی یا نقلی ہونے کا پتہ چلا سکے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ایسی ویڈیوز اپ لوڈنگ سے قبل ہی ڈیلیٹ کردی جائیں۔

حیر ت انگیز بات یہ ہے کہ خود آرٹیفیشل انٹیلی جنس بھی کسی شخص کے چہرے کی ہو بہو نقل تو تیار کرسکتی ہے لیکن ایسی ہی کسی اور نقل کو پکڑ نہیں سکتی۔ اس کیلئے تاحال انسان مختلف تجربات میں مصروف ہے اور وہ وقت دور نہیں جب اس مسئلے کا حل تلاش کر لیا جائے۔