معیشت کیسے بہتر ہو؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی معیشت ہمیشہ سے دوسروں کی محتاج رہی ہے، کیونکہ ہمیں کبھی تیل کی محتاجی ہوتی ہے، انٹرنیشنل مارکیٹ میں جب تیزی آتی ہے تو ہمارا امپیکٹ آتا ہے، جب انٹر نیشنل مارکیٹ میں مندی آتی ہے تو ہم معیشت کو بہتر نہیں کرپاتے، کیونکہ ہم کوئی فائدہ نہیں اُٹھاتے وقت اور حالات کا، ہمیشہ سے یہ دیکھا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس کسی قسم کی کوئی پلاننگ نہیں رہی ہے، پلاننگ کی کمی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت ہمیشہ سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔

ہمیشہ یہی بات ہوتی ہے کہ پاکستان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور پاکستان کے حالات بہتر ہوجائیں گے، 70سال گزر گئے مگر پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا، پاکستان کو چاہئے کہ اپنے آپ کو بدلے اور اسٹریٹیجک پلاننگ کی طرف آئے، دیکھا یہ جاتا ہے کہ پاکستان کی معیشت انحصار کرتی ہے انٹرنیشنل آئل پر، مگر 70سالوں میں ہم نے نہ اپنی آئل کی پروڈکشن کو بہتر کیا ہے نہ ہی اس کے استعمال کو کم کیا ہے۔

ہمارا 78ہزار بیلر روزانہ کی بنیاد پر آئل استعمال ہوتا ہے، مگر کھپت 5لاکھ سے اوپر چلی جاتی ہے روزانہ کی بنیاد پر، اس دوران بھی ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے ہاں جو لوگ پیٹرولیم منسٹری میں بیٹھتے ہیں وہ تنخواہیں بڑی بڑی لیتے ہیں، اُن کے پاس بڑی بڑی ڈگریاں ہوتی ہیں، مگر اُن کے پاس کسی قسم کی پلاننگ نہیں ہوتی، کہ جس کی بناء پر تیل کے ذخائر کو بڑھا سکیں یا تیل کو خرید سکیں۔

آج بھی ہم 70سال پرانے طریقے سے آئل خریدتے ہیں، یعنی کہ ٹینڈر کے ذریعے، ٹینڈر کے اندر بھی ہمارے ہاں جو شرائط بنائی جاتی ہیں وہ اس قسم کی ہوتی ہیں کہ اس کے اندر صرف پانچ یا دس لوگ شامل ہوسکتے ہیں، کیونکہ ٹینڈر کے جو پوائنٹس ہوتے ہیں وہ ایسے ہوتے ہیں کہ ہر شخص اس ٹینڈر کے پوائنٹس کو دیکھ کر پاکستان کے اس ٹینڈر بزنس میں بھی شمولیت اختیار نہیں کرتا، اور یہی وجہ ہوتی کہ جو ٹینڈر بیس ہوتا ہے اور جو قیمت ہمیں ملتی ہے،ہمیں اُس قیمت کو قبول کرنا پڑتا ہے۔

دوسری جانب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہم سعودیہ یا کویت پیٹرولیم یا دوسرے ایسے اور ملکوں سے امداد مانگتے ہیں جو ہم پر احسان کرکے ہمیں امداد تیل کی صورت میں دیتے تو ہیں مگر وہ تیل نہایت ہی سستی کوالٹی کا ہوتا ہے، مگر ہم سے قیمت انتہائی اعلیٰ درجے کے تیل کی لی جاتی ہے، پاکستان کی تاریخ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاستدانوں نے ہمیشہ اپنے مفاد میں کام کیا ہے، وہ کبھی بھی صحیح شخص کو صحیح عہدے پر فائز نہیں کرتے۔

سیاسی لوگ اپنے لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں، تاکہ وقت پڑنے پر وہ اُن کی طرف داری کرسکیں اور اُن کے مفاد میں کام کرسکیں، ہمیں چاہئے کہ پاکستان کے اندر ایسے لوگوں کو حکومتی سطح پر اور حکومتی اداروں میں لگائیں جو اس عہدے کے اہل ہوں، جس ملک میں لوگ حب ا لوطنی کو ترجیح دیں گے وہ ملک معاشی اعتبار سے ضرور ترقی کریگا، سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے افراد ملکی مفاد میں کم اور سیاستدانوں کے مفاد میں زیادہ کام کرتے ہیں۔

پاکستان کی معیشت کو بدلنے کے لئے سب سے پہلا کام جو پاکستان کو کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ بچوں میں عوام میں ملک سے محبت پیدا کریں تاکہ جب انسان ملک سے محبت کرے گا تب وہ ملک کے لئے اچھا کام کرسکتا ہے، ہم خود غرض ہوگئے ہیں اور خود غرض شخص ملک سے محبت نہیں کرتا بلکہ ملک کو برباد کردیتا ہے، اگر اس معیشت کو بہتر کرنا ہے تو تمام اداروں کے اندر ہمیں اُن لوگوں کو شامل کرنا ہوگا جو پروفیشنلی اُن اداروں کو سمجھتے ہیں اور صحیح معنوں میں اُن اداروں کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔

ہمارے ہاں جو پروفیشنلز ہوتے ہیں انہیں بھی ہم نے دیکھا ہے کہ کام تو جانتے ہیں، مگر کیونکہ اُن کا اپنا ذاتی مفاد ہوتا ہے، تو وہ ملکی مفاد میں کام نہیں کرتے۔ پاکستان کو جب تک ہم تبدیلی ریفارمز کی طرف نہیں لاتے معیشت بہتر نہیں ہوگی، پالیسیز اس طرح کی بنانی چاہئیں کہ جس سے عوام کا فائدہ ہو، مگر یہ دیکھا جاتا ہے کہ عوام کے فائدے کے لئے پالیسیز نہیں بنتیں، پالیسیز بنتی ہیں تاکہ حکومت کے پاس زیادہ سے زیادہ ٹیکس آئیں اور حکومت کے جتنے بھی ادارے ہیں وہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جائیں جس سے وہ عوام کو دبا سکیں۔

جب آپ عوام کے لئے کام نہیں کریں گے اور اپنی حکومتی سطح پر بجٹ کو بڑھاتے جائیں گے اور وہ بھی صرف اس وجہ سے کہ سیاستدان جو ہیں وہ اپنے کارکنوں کو ترقی دیں سکیں تو ایسے بجٹ بھی ملک کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں، آخر میں یہی کہوں گا کہ اگر پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنا ہے تو اداروں کے اندر ایسے افراد کو لایا جائے جو پرفیشنلی اس کام کو جانتا ہو، مگر اُن سے بڑھ کر جو سب سے اہم بات ہے وہ یہ کہ آنے والا شخص حب الوطن ہو اسے ملک سے محبت ہو۔

Related Posts