شام کی انقلابی کونسل نے انجینئر محمد البشیر کو بطور صدر حکومت سازی کی ذمہ داری سونپ دی۔
انجینئر محمد البشیر اِدلب میں اپوزیشن کی شیڈو حکومت کے سربراہ رہے ہیں۔ اب وہ شام کے نئے صدر ہوں گے۔ یہ فیصلہ ایک اہم اجلاس کے بعد کیا گیا، جس میں اقتدار کی منتقلی کے انتظامات اور شام کو انارکی سے بچانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں اپوزیشن مسلح گروپ کے آپریشنز کے رہنما احمد الشرع المعروف ابومحمد الجولانی، محمد البشیر اور بشار انتظامیہ کے وزیر اعظم محمد الجلالی شریک ہوئے۔
الجلالی کو عارضی طور پر امور حکومت چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے اور وہ نئی عبوری انتظامیہ کے کام سنبھالنے تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔
محمد البشیر کون ہیں؟
محمد البشیر 1983ء میں وسطی شام کے شہر ادلب میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئرنگ میں 2007 میں جامعہ حلب سے گریجویشن کرنے کے بعد 2021 میں جامعہ ادلب سے شریعت اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے انسانی ترقی کے شعبے میں خدمات سرانجام دیں۔ 2022ء میں ادلب میں اپوزیشن کی “حکومتِ نجات” کے وزیر برائے ترقی اور انسانی امور مقرر ہوئے۔
انقلابیوں کی سفارتکاری شروع
اس کے ساتھ ہی شامی اپوزیشن نے بین الاقوامی سفارتی مشنز سے ملاقاتوں کا آغاز کردیا ہے تاکہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
دمشق میں سیاسی امور کی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ وہ شامی باشندوں کی وطن واپسی کو محفوظ اور خوش آئند بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔
انتظامیہ نے شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر ملک کی تعمیرِ نو، مستقل امن کے قیام اور ماضی کے اثرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے قومی مفاہمت، سماجی مساوات اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک جدید، مستحکم اور قانون کی بالادستی پر مبنی ریاست کی تشکیل ممکن ہو۔