فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے مزاحمت کار اسرائیل کے ساتھ ایک طویل جنگ جاری رکھنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ مارچ کے بعد اپنی پہلی ویڈیو تقریر میں ابو عبیدہ نے کہا کہ معاہدوں کو توڑنے کے بعد اسرائیل کو اپنی جارحیت کو دوبارہ شروع کیے ہوئے 4 ماہ گزر چکے ہیں، اس عرصے کے دوران مزاحمت کاروں نے سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا اور ہزاروں فوجی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزالدین القسام بریگیڈز کے جنگجو فلسطینی عوام کی تاریخ کے طویل ترین تصادم سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں اور نئی حکمت عملی اور طریقوں سے دشمن کو حیران کررہے ہیں۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ اس مرحلے پر القسام بریگیڈز کی قیادت دشمن کو جانی نقصان پہنچانے، خصوصی آپریشن کرنے اور اس کے فوجیوں کو پکڑنے کی حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا مطلب ہے کہ وہ مسلسل اپنے فوجیوں اور افسروں کے جنازے اٹھاتی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن کو دنیا کی سب سے طاقتور جابر قوتوں کی طرف سے لامحدود حمایت حاصل ہے جبکہ مسلم دنیا غزہ میں اپنے بھائیوں کو شہید ہوتے اور پانی اور ادویات سے محروم ہوتے ہوئے دیکھتی ہے۔
ابو عبیدہ نے مسلم دنیا کے حوالے سے کہا کہ مسلم اورعرب اقوام کے قائدین اور معززین پر ان دسیوں ہزار بے گناہ فلسطینیوں کا خون ہے جوان کی خاموشی کی وجہ سے شہید کیے گئے۔
ابوعبیدہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان موجودہ بالواسطہ مذاکرات کے دور کے حوالے سے مذاکراتی وفد کے لیے مزاحمت کاروں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ مزاحمت کاروں نے حالیہ مہینوں میں بار بار ایک جامع معاہدے کی پیشکش کی ہے جس میں دشمن کے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ حوالے کرنے کی پیشکش بھی شامل تھی تاہم جنگی مجرم نیتن یاہو نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ وہ امید کرتے ہیں کہ موجودہ مذاکرات کے نتیجے میں ایسا معاہدہ ہو گا جس میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی فوج کے انخلا اور غزہ کے لوگوں کے لیے ریلیف کی ضمانت دی جائے گی تاہم اگر دشمن مذاکرات کے اس دور سے پیچھے ہٹا تو وہ جزوی جنگ بندی یا 10 قیدیوں کی رہائی جیسی تجاویز پربات چیت نہیں کریں گے۔