افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں تو الآصف اسکوائر چلئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں افغانستان، جی ہاں یہ سن کر آپ کو حیرت کا ایک جھٹکا ضرور لگا ہوگا اور آپ نے کچھ دیر خود کلامی بھی کی ہوگی کہ کیا مطلب؟ ہیں؟ کراچی میں افغانستان؟ 

جی ہاں کراچی میں افغانستان، در اصل قصہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور ملک کے اقتصادی در الحکومت کراچی میں ایک کورڈ علاقہ ایسا بھی ہے جہاں سب لوگ اور سبھی کچھ افغانستان سے وابستگی رکھتے ہیں، لوگوں کی شکل و صورت سے لیکر کھانے پینے، بولنے برتتے، رہن سہن اور گلیوں اور بازاروں تک، آپ یہاں داخل ہوں تو خود پکار اٹھیں گے کہ کراچی میں افغانستان!

کہانی انیس سو اسی کی دہائی سے شروع ہوتی ہے، جب اس وقت کی دوسری سپر پاور سوویت یونین افغانستان پر حملہ کرتی ہے۔ افغانستان پر سوویت یونین یعنی روس کے حملے کے بعد افغانستان سے لاکھوں لوگوں نے ہجرت کرکے پناہ کیلئے پاکستان کا رخ کیا۔

پاکستان آنے والے افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کراچی پہنچی، جن کیلئے حکومت پاکستان نے کراچی کے تین مقامات پر انتظامات کیے، ان میں سے ایک مقام الآصف اسکوائر ہے، الآصف اسکوائر کو تینوں مقامات میں سب سے زیادہ شہرت ملی، آج یہ مِنی افغانستان کہلاتا ہے۔

ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے یہاں کے افغان دکاندار قاری یونس بخاری نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کے ہمراہ 1982 میں ہجرت کرکے یہاں آباد ہوئے اور 1985 میں ان کے والد نے کپڑوں کی یہ دکان قائم کی۔ 

قاری سعد بخاری نے بتایا کہ انہیں یہاں کاروبار کرتے ہوئے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ الآصف اسکوائر میں افغان روایت و ثقافت سے جڑی ہر چیز مل جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں افغانی کلچر سے جڑی کھانوں اور پہناووں کی خریداری کیلئے پاکستان کے مقامی لوگ بھی جوق در جوق آتے ہیں اور افغان کلچر کی رنگا رنگی سے محظو ظ ہوتے ہیں۔ 

Related Posts