یاسمین شیخ کو انصاف دلانے کیلئے آواز بلند کروں گی، اُم رباب چانڈیو

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سندھ کی جواں سالہ بیٹی ام رباب چانڈیوں نے سندھ کی ایک اور متاثرہ خاتون یاسمین کے ہمراہ ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یاسمین شیخ کا بیٹا مشتاق احمد شیخ 2015 میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہوا، اس بچے کا قصور یہ تھا کہ سندھ پولیس کو ایک شہری کا قتل کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔

سندھ پولیس نے مشتاق کو اسی قتل کے مقدمہ میں اٹھا کر تشدد کرتے ہوئے قتل کر دیا، پانچ سال سے سندھ کے اعلیٰ حکام کے پاس دھکے کھاتی پھرتی ماں اپنے بچے کو انصاف دلوانے نکلی تھی مگر ملزمان نے اس کے شوہر کو بھی اغواہ کر لیا اور پندرہ ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے شوہر کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

اُم ارباب نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ جو ہوا یہ سندھ کے ہر گھر کی کہانی ہے اور متعلقہ سیاسی شخصیات کی پولیس سے ملی بھگت ہونے کے باعث لوگ انصاف سے محروم رہتے ہیں ناحق قتل کر دیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو اگر جلسوں سے فرصت ملے تو وہ سندھ کے علاقوں پر بھی نظر ثانی کریں، آئی جی سندھ نے خود ایک بیان میں کہا کہ یہ قتل سیاسی بنیادوں پر ہوتے ہیں، یاسمین شیخ کے بیٹے مشتاق کا قتل بھی سیاسی اثرو رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا۔

مقامی سیاسی شخصیت اعجاز جکھرانی کے رشتہ دار عباس جکھرانی اورڈی ایس پی مقامی تھانہ کے ایس ایچ او تفتیشی اور ایک اور تھانہ کے ایس ایچ او کی ملی بھگت سے کیا گیا، سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر ایف آئی آر کا اندراج تو ہو گیامگر پانچ سال گزر جانے کے باوجود ملزمان ضمانت پر آزاد گھوم رہے ہیں اور یاسمین شیخ انصاف سے محروم ہیں۔

اس موقع پر یاسمین شیخ نے کہا کہ ان کے بیٹے کے قاتل ان سے کیس واپس لینے کیلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، پندرہ ماہ پہلے ان کے شوہر کو اغواہ کیا گیا جس میں اسی مقامی تھانے کے ایس ایچ او انور بروئی اور دیگر ملزمان کا ہاتھ تھا جو کہ تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔

ان کے شوہر کس حال میں ہیں زندہ بھی ہیں یا نہیں یہ تک معلوم نہیں، ملزمان قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث ہونے کے باوجود آزادی سے گھوم رہے ہیں، انور بروئی، عباس جکھرانی اور دیگر ملزمان نے 10 دسمبر کی رات ان کے چھوٹے دونوں بیٹوں کو بھی اغواہ کیا، اور ان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے۔

یاسمین شیخ نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے انہیں شدید خطرات لاحق ہیں ان کی باقی فیملی کو بھی وہ کسی نہ کسی طرح ذہنی دباؤ کا شکار بناتے رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم لوگ خوف کے سائے میں اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔

یاسمین شیخ نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ ان کو انصاف فراہم کرنے اور تحفظ فراہم کرنے میں ان کی مدد کریں، ان کے بیٹے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہوئے ان کے شوہر کو بھی بازیاب کروائیں اور انہیں تحفظ فراہم کریں۔

Related Posts