پاکستان میں پھنسے سیکڑوں طلبہ کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں پھنسے سیکڑوں طلبہ کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ
پاکستان میں پھنسے سیکڑوں طلبہ کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: پاکستان میں گذشتہ 18 ماہ سے پھنسے ہوئے سیکڑوں طلبہ اور عارضی ویزا ہولڈرز نے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان کے بیرون ممالک میں پڑھنے والے طلباء کی موجودہ تعداد تقریباً 20 سے 25 ہزار ہے۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ طلباء اور عارضی ویزا ہولڈرز کا کہنا تھا کہ ہم 18 ماہ سے  پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہمارا تعلیمی سال ضائع ہوچکا ہے۔ ہمیں آن لائن کلاسز لینے کا کہا جا رہا ہے جو کہ سرے سے ہی غلط ہے، ہم ڈاکٹر بن رہے ہیں تو پریکٹیکل کیسے کریں گے ہم انجینئر بن رہے ہیں تو کیسے آن لائن کلاسز کے ذریعے انجینئر بن سکتے ہیں۔ ہمارے وہاں پر گھر کرائے پر تھے ان میں ہمارا سامان پڑا ہوا تھا جن پر وہاں کے مالکان نے قبضہ کر لیا ہے اگر ہم آسٹریلیا جانے کی اجازت نہ دی گئی تو ہماری فیسیں ضائع ہو جائیں گی، جن کی مالیت 33 ملین پاکستان روپوں میں بنتی ہے ہم اتنا نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ آسٹریلین ایجوکیشن منسٹر اور ایمیگریشن منسٹر نے کہا ہے کہ وہ دسمبر 2021 میں  ہم طلبہ کے لئے نئی تعلیمی پالیسی لے کر آ رہے ہیں۔ انڈیا نے فوری طور پر اپنے اسٹوڈنٹس کے لئے آسٹریلین گورنمنٹ سے رابط کیا ہے۔ انڈین وزیر خارجہ اور انڈین پرائم منسٹر نے اپنے اسٹوڈنٹس کے تحفظات کے بارے میں آسٹریلین حکومت کو آگاہ کر دیا ہے لیکن اس کے برعکس ہمارے پاکستان میں ہمارے اس ایشو کے حوالے سے حکومت کو کوئی آگاہی نہیں۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چاہیے کہ وہ بھی آسٹریلین پالیسی آنے سے پہلے آسٹریلیا کی حکومت سے بات چیت کریں۔ وزیراعظم عمران خان  بھی آسٹریلین وزیراعظم سے بات چیت کریں کیونکہ ابھی تک پاکستانی طلبا اور عارضی ویزا ہولڈرز کے لئے آسٹریلیا نے اپنے باڈرز نہیں کھولے اور باڈرز نہ کھولنا  قابل تشویش بات ہے۔ ہمارے ویزے کینسل کیے جا رہے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ کے اسٹوڈنٹس کے ویزے پانچ سال تک ریونیو کر دیئے گئے ہیں، اسی طرح انڈین ٹیم آسٹریلیا میں کھیل رہی ہے اور آسٹریلین ٹیم خود بھی ملک سے باہر جاکر کھیلتی ہے، جبکہ پاکستانی اسٹوڈنٹ اور عارضی ویزا ہولڈرز کے لیے ایس او پیز کی بندش کیوں لگائی گئی ہے۔ جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی باڈرز کی مسلسل بندش کی وجہ سے آج تک طلباء اور عارضی گریجویٹ ویزا رکھنے والے والوں کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ طلباء کی تعداد بڑھنے کی بڑی وجہ ہر تعلیمی سال کے آغاز میں آسٹریلیا  حکومت بارڈر کھولنے کی بھرپور تشہیر کرتی ہے اور تعلیمی سال کی معیاد مکمل ہونے پر یکایک بیان دیتی ہے کہ باڈرز بالکل نہیں کھولیں گے، جس کی وجہ سے طلباء دھوکے میں آتے ہیں اور ایڈمیشن لے کر پھنس جاتے ہیں، مزید یہ کہ افغان مہاجرین کو بھی آسٹریلین گورنمنٹ نے اپنے پاس بلانا شروع کردیا ہے۔

پریشان حال طلبہ کا کہنا تھا کہ دوسری طرف پاکستانی بین الاقوامی طلباء اور عارضی ویزا ہولڈر کو مکمل نظرانداز کیا گیا ہے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ جلد از جلد آسٹریلین گورنمنٹ سے اس سلسلے میں بات چیت کریں تاکہ ہمارا تعلیمی نقصان نہ ہو اور جو ہماری وہاں پر انویسٹمنٹ ہے وہ بھی ضائع نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں : لاہور:برکی پولیس کا زیر تعمیر گھر میں چھاپہ، 14 سالہ لڑکے کی لاش برآمد، ملزم گرفتار

Related Posts