اس عید الاضحی پر کانگو وائرس سے خود کوکیسے محفوظ رکھا جائے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: عیدالاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور عید قربان کے سلسلے میں لوگوں جوش و خروش بھی بڑھ گیا ہے، بہت سے لوگوں نے اپنے قربانی کے جانور پہلے ہی خرید لئے ہیں، تاہم اس سال بھی عید الاضحی کاکورونا وائرس اور کانگو وائرس کے ساتھ استقبال کیا جائے گا۔

وزارت صحت بلوچستان نے آج (جمعرات کو) تصدیق کی ہے کہ انہیں دو کانگو وائرس کے کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران، کانگو وائرس کے سات مریض سامنے آئے تھے، جبکہ سندھ میں بھی کانگو وائرس کے کچھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

کونگو وائرس پچھلے 20 سالوں سے ملک میں موجود ہے، ملک کے ہر شہر اور گاؤں میں مویشیوں کی نقل و حمل اور نقل و حرکت میں اچانک اضافے کی وجہ سے اکثر عیدالاضحی کے موقع پر اس میں اضافہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

کانگو وائرس کے ٹکسTick (ایک قسم کا کیڑا)مختلف جانوروں مثلاًبھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں۔ ٹکس جانور کی کھال سے چپک کر اس کا خون چوستا رہتا ہے۔ اور یہ کیڑا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا پسو سے متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ اور یوں کانگو وائرس جانور سے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے جانور میں منتقل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے چھوت کا مرض بھی خیال کیا جاتا ہے اور یہ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ کانگو میں مبتلا ہونے والا مریض ایک ہفتہ کے اندر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

لوگ کانگو وائرس میں کیسے مبتلا ہوجاتے ہیں؟

٭انسانوں اور جانور وں کو ایک دوسرے وائرس لگ سکتا ہے۔
٭متاثرہ جانوروں کے خون کے ذریعے بھی یہ وائرس لگ سکتا ہے۔
٭انسان جو ایک دوسرے کو خون دیتے ہیں، مثال کے طور بیماری کے دوران جو خون دیا جاتا ہے، یا انسانوں کے جسمانی قریبی رابطوں کے ذریعے بھی اس کا پھیلاؤ ہوسکتا ہے۔
٭اسپتالو ں میں استعمال ہونے والا طبی سامان اور استعمال شدہ سرنجوں کے ذریعے بھی اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔ تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلز کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیرکیا ہیں؟

کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑ ا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں تاہم ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی دوا کا اسپرے کیا جائے۔
٭کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں۔
٭مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔
٭مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔
٭لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں۔
٭جانورمنڈی میں بچوں کوتفریحی کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔
٭مویشی منڈی میں جانوروں کے فضلے کے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے۔
٭جانوروں کی خریداری کے لیے فل آستیں والے کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جو انسان کوکاٹنے سے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
٭جانوروں کی نقل وحمل کرتے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہنیں، خصوصاً مذبح خانوں،قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے *افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

Related Posts