غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی گزشتہ 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت رک چکی ہے اور بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے ہیں۔
ایسا لگ رہا ہے کہ خزان رت کی تباہی گزرنے کے بعد پرندے بہاروں کی امید پر اپنے گھروں اور گھونسلوں کو لوٹ رہے ہیں۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔

اپنے علاقوں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو جہاں تباہ حال عمارتیں اور مکانات نظر آئے وہیں فلسطینی جانبازوں کے حملے میں تباہ ہونے والا اسرائیلی ساز و سامان بھی نظر آیا۔

فلسطینیوں نے سوشل میڈیا پر تباہ شدہ اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں اور بلڈوزروں کی تصاویر شیئر کیں۔

ایسا لگ رہا ہے کہ جہاں اسرائیل نے امریکی تعاون سے غزہ کو کھنڈر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، وہاں فلسطینی مزاحمت نے اسی کھنڈر کو اسرائیلی ٹینکوں کا قبرستان بنانے سے بھی گریز نہیں کیا۔


اگر فلسطینیوں کے مکانات تباہ ہیں تو اسرائیل کی جنگی مشینری کا بڑا حصہ بھی ناکارہ حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

غزہ کے ملبے کے ڈھیر میں صہیونی ٹینکوں کا ملبہ بھی شامل ہے۔

یہ ملبہ اسرائیلی سفاکیت اور بزدلی کی علامت کے طور پر تاریخ کے صفحات میں تا دیر موجود رہے گا۔