نیب کو انتقامی کارروائیوں کا تاثر ختم کرنا چاہئے

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

قومی احتساب بیورو ایک بار پھر تنازعہ کی زد میں آگیا ہے، اس بار سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے نیب کی ساکھ پر سوال اٹھایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ بھی نوے دن کی طویل حراست کے قوانین پر ناراض ہےاس لئے اب وقت آگیا ہے کہ نیب کو جوابدہ بنایا جائے۔

سینیٹ چیئرمین ڈپٹی نے پریس کانفرنس میں شکایات کا اظہار کرنے ہوئے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اب سینیٹ نیب کو جوابدہی کرے گا۔

انہوں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے کہ لوگ نیب کی تحویل میں خودکشیاں کررہے ہیں اور وہ نیب مظالم کو بے نقاب کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ نیب نے دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کا استعمال کیا ہے اور جعلی گرفتاریوں کا اندراج کیا ہے جس کی وجہ سے بیوروکریسی ، عدلیہ ، کاروباری طبقہ اورسول سوسائٹی میں اس ادارہ کو کبھی عزت نہیں ملی۔

سلیم مانڈوی والا کو حال ہی میں جعلی بینک کھاتوں کے معاملے میں ملوث کیا گیا تھا لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ نیب حکام نے انہیں مقدمہ چھوڑنے کے لئے بلیک میل کیا۔

نیب کے چیئرمین نے مداخلت کی اور کارروائی روک دی گئی لیکن اس سے بیورو کو کیس کی پیروی کرنے سے باز نہیں آیا۔

اب ڈپٹی چیئرمین پارلیمنٹ کی طاقت کو نیب کو جوابدہ اور مجبور کرنے والے بیورو حکام کو اپنے ذاتی اثاثوں کا اعلان کرنے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

نیب نے ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات تحقیقات اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے مترادف ہیں۔ نیب کا دعویٰ ہے کہ سلیم مانڈوی والااپنی کرپشن چھپانے کے لئے تاجر برادری کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ تنازعہ شخصی ہوتا جارہا ہے نیب پر پہلے بھی طرح طرح کے الزامات لگتے رہے ہیں اورنیب میں مختلف کوتاہیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ادارے کو لپیٹ دیا جائے۔

سپریم کورٹ مشتبہ شخص کی 90 روزہ حراست کی مدت پر بھی نالاں ہے اور اسے ظالمانہ اور ناانصافی قرار دیا ہے۔

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نیب کو اسے سیاسی استحصال کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ریفرنس داخل کرنے سے پہلے ہی نیب کسی مشتبہ شخص کو 90 دن کے لئے بغیر کسی الزام کے حراست میں لے لیتا ہے ،عدالت ہر پندرہ دن بعد جسمانی ریمانڈ دے دیتی ہے اور نیب زیر حراست افراد کا استحصال کرتا رہتا ہے۔

قانون کی بنیادی اساس یہ ہے کہ کسی شخص کو قصوروار ہونے تک بے قصور سمجھا جاتا ہے،نیب کو ریفرنسز دائر کرنے یا مقدمہ درج کرنے سے پہلے ٹھوس تحقیقات مکمل کرکے انصاف کے عمل کو تیز کرنے کے لئے سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔

جب تک کہ مشتبہ شخص کے فرارکا خطرہ نہ ہو کسی شخص کو وائٹ کالر جرائم میں براہ راست گرفتار نہیں کرنا چاہئے۔ نیب کو چاہئے کہ وہ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے اور کسی بھی مشتبہ شخص کو اس کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے دھمکی دینے ، دھمکانے یا ہراساں کرنے کی بجائے ٹھوس شواہد اور تحقیقات کی بنیاد پر کیس کی پیروی کرے تاکہ انتقامی کارروائی کا تاثر زائل ہوسکے۔