آڈیو لیکس تحقیقات کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں وفاقی وزرا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان شامل ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ہوں گے، اس کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل اور کابینہ سیکریٹری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان نے جو پالیسی وعدے کیے وہ نافذ العمل رہیں گے، آئی ایم ایف

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، آئی ایس آئی اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تکنیکی ماہرین بھی اس تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

یہ کمیٹی وزیر اعظم آفس میں سائبر سیکیورٹی بریچ کا جائزہ لے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس معاملے پر 7 دنوں کے اندر تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے۔

نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ کمیٹی وزیر اعظم ہاؤس کے موجودہ سائبر سیکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لے گی، اوریہ فول پروف سیکیورٹی سسٹم اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم تیار کرنے کے لیے فوری اقدامات اور ایکشن پلان تجویز کرے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں اہم زیر بحث موضوع ’آڈیو لیکس‘ کا چل رہا ہے جیسا کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی، جس پر پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی ردعمل دیا تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کا ایک آڈیو کلپ بھی سامنے آیا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر ’سائفر‘ پر بات کرتے ہیں۔

یہ کمیٹی موجودہ ای سیفٹی اور سائبر سیکیورٹی کے طریقہ کار پر بھی نظرثانی کرے گی، یہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی سرکاری محکموں کی موجودہ صلاحیت اور کمزوریوں کا وسیع پیمانے پر جائزہ لے گی اور مختلف الیکٹرانک آلات جیسا کہ ٹیبلیٹ، اسمارٹ فونز، وائی فائی اور دیگر آلات سے وابستہ خطرات کا از سر نو جائزہ بھی لے گی۔

Related Posts