شہر میں بسوں کے اڈے قائم ہونے چاہئے یا نہیں ، سندھ حکومت 11اکتوبر کو عدالت میں جواب جمع کرائے گی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh government announces to intra city bus project in Karachi

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں انٹرسٹی لانگ روٹ کی پبلک ٹرانسپورٹ کیس کی سماعت کے بعد 11 اکتوبر2021 کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ کو تفصلی جواب کے لئے طلب کر لیا ہے۔ بس اڈوں کو کراچی سے باہر منتقل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت پر عدالت نے صوبائی حکومت اور دیگر فریقین سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بس اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے پر تکلیف کیا ہے؟ سکھر، دادو اور لاڑکانہ اور دیگر سے کراچی آنے والوں کو مخصوص اڈوں پر کیوں نہیں پہنچایا جاتا ؟ اس موقع پر ٹرانسپوٹرز نے عدالت کو بتایا کہ بس اڈے شہر سے باہر شفٹ ہونے پر عوام کو 500 سے ایک ہزار روپے تک اضافی اخراجات برداشت کرنے ہونگے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے پر اخراجات بڑھ گئے ہیں ، عوام اضافی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ، ہر شہر میں جنرل بس اسٹینڈ ہوتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں ہے ؟

عدالت سے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں سرکاری بس اسٹینڈ نہیں ہے ، جس پر شہریار مہر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ شہر سے باہر تین مخصوص بس ٹرمینل صوبائی حکومت کی معاونت سے چلائے جا رہے ہیں ، انہوں نے عدالت کا مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے ٹریفک جام کے مسائل کم کرنے کے لئے بس اڈے شہر سے باہر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے پھر سرکاری وکیل سے کہا کہ شہریوں کی پریشانی کا اندازہ ہے بھی کہ نہیں ؟ صوبے میں بسیں چل رہی ہیں یا پابندی ہے؟ عدالت بسیں چل رہی ہیں پابندی ختم کر دی گئی ہے، آخر میں ٹرانسپورٹرز نے استدعا کی کہ بس اڈے شہر کے اندر جیسے چل رہے ہیں  ویسے ہی چلنے دیئے جائیں ، سرکاری طور پر جنرل بس اسٹینڈ کی تعمیر تک اسطرح بس اڈے چلانے کی اجازت دی جائے، جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت  11 اکتوبر تک ملتوی کر دی اور حکومت سندھ سے جواب طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز ہودبھائی کے حجاب مخالف ریمارکس: خواتین کے لباس کے انتخاب پر عدم برداشت کیوں ہے؟

Related Posts