سوشل میڈیا پر ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہے جس میں بلوچستان کے ایک دور دراز علاقے میں ایک کم عمر بلوچ لڑکی شیتل کو پسند کی شادی کی پاداش میں نام نہاد غیرت کے نام پر لوگوں کے ہجوم کے درمیان سرعام گولی مار کر شہید کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس لڑکی کو ایک قبائلی جرگے کے حکم پر اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اپنی پسند سے شادی ایک ایسا عمل ہے جو جہالت کے باعث بعض قبائلی معاشروں میں اب بھی ممنوع سمجھا جاتا ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح قبائلی افراد کا ایک گروہ لڑکی کو ایک ویران مقام پر لے جاتا ہے اور چند لمحوں بعد اُسے بے دردی سے گولی مار دی جاتی ہے۔ اس ہولناک منظر نے معاشرے کے مختلف حلقوں میں شدید غم و غصے اور مذمت کو جنم دیا ہے۔
سینئر صحافی شبیر سومرو نے یہ ویڈیو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ لڑکی کو “لو میرج” یعنی پسند کی شادی کرنے کی سزا کے طور پر قتل کیا گیا۔
لڑکی کی شناخت بطور “شیتل” اور اس واقعے میں جرگے کے ملوث ہونے کے دعووں کی ابھی تک قانون نافذ کرنے والے اداروں یا انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے باضابطہ تصدیق نہیں ہو سکی۔ اس بات کی بھی وضاحت نہیں ہو سکی کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔