کے ڈی اے،محکمہ سکیورٹی کے گھوسٹ ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ڈی اے،محکمہ سکیورٹی کے گھوسٹ ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے
کے ڈی اے،محکمہ سکیورٹی کے گھوسٹ ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:کے ڈی اے،محکمہ سکیورٹی کے گھوسٹ ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے، ادارہ ترقیات کراچی میں مستقل ہونے والے 51 ورک چارج ملازمین میں سے 30ملازم محکمہ سیکیورٹی میں تعینات ہیں جن میں سے اکثرمبینہ طور پر غیر حاضر ہیں۔

ان گھوسٹ ملازمین میں سے اکثرملازمین محکمہ سیکیورٹی کے اعلیٰ افسران کے گھروں میں مالی، باورچی اور صفائی ستھرائی کے امور انجام دے رہے ہیں، جبکہ مبینہ 30 میں سے 27 جعلی ملازمین سے انکی ماہانہ تنخواہ میں سے ڈھائی ہزار روپے ماہانہ وار چنگی وصول کر کے انہیں حاضری سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

ان 30 ملازمین میں سے کئی ملازمین ایسے ہیں جو سوک سینٹر میں تعینات ہوتے ہوئے بھی ڈیوٹی نہیں دیتے۔ حتمی اطلاعات کے مطابق بعض ملازمین اعلیٰ سیکورٹی افسر کے گھر میں مبینہ باروچی اور چوکیدار کی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں اور اس خدمت کے پیش نظر تنخواہ بھی ادارے سے وصول کر رہے ہیں۔

حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ یہ جعلی طور پر بھرتی کئے گئے ملازمین حاضری رجسٹرر پر تو پورے موجود ہیں لیکن ظاہری طور پر ڈیوٹیوں پر سرے سے موجود ہی نہیں رہے۔ واضح رہے کہ ابھی حال ہی میں ادارہ ترقیات کراچی میں 02 متعلقہ افسران کا قتل ہوا ہے جس میں اسلحہ استعمال کیا گیا ہے اور یہ اسلحہ سیکورٹی اہلکاروں کی غفلت کے پیش نظر ہی سوک سینٹر کے اندر آیا تھا۔

جس میں سیکورٹی پر معمور وہی 30 میں 27 جعلی ملازمین بھی تھے کہ جن میں بعض ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے بلکہ ایک بڑے افسر کے گھر پر نوکر شاہی کے کاموں میں مصروف عمل ہیں اورجبکہ دیگر 22 ملازمین ہر ماہ کی تنخواہ میں سے ماہانہ ڈھائی ہزار روپے گھوسٹ تنخواہ سے بھتہ بھی انہیں موصوف کو دے رہے ہیں۔

با اثر افسر کے گھر میں ڈیوٹی دینے والوں میں محمد شہزاد نامی سیکورٹی پر معمور ملازم اس وقت باروچی کے فرائض انجام دے رہا ہے جبکہ حاضری رجسٹر پر یہ اسٹور روم میں ڈیوٹی انجام دے رہا ہے۔ دوسرا ملازم جس کا نام محمد یامین عرف ابّا ہے۔ یہ بھی جوہر ڈویژن کے جعلی 27 ملازمین میں شامل ہے اور حاضری رجسٹر کے مطابق یہ موصوف سوک سینٹر میں سیکورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ موصوف گلستان جوہر ڈویژن میں اینٹی انکروچمنٹ کے انچارج بننے گھوم رہے ہیں۔اور اس مد میں مبینہ طور پر لاکھوں روپے تجاوزات قائم کرکے وصول کرتے ہیں۔کے ڈی اے کے مخلص افسران و ملازمین نے وزیر بلدیات، سیکریٹری بلدیات، اور ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس سنگین بد عنوانی اور بد انتظامی کا نوٹس لیں۔

Related Posts