ایف پی سی سی آئی کا پاک افغان تجارت کو بچانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر افغانستان کے ساتھ معمول کے تجارتی معاملا ت اور تجارتی حجم کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے اور ضروری سہولیات فراہم کرے۔

جو کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران عام طور پر 1.5-2.0 بلین ڈالر سالانہ رہا ہے۔ وہ برآمدات پر مبنی قیمتی آمدنی کے نقصان اور اس کو دیگر علاقائی اور بین الاقوامی مسابقتی ممالک کو کھو دینے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کر رہے تھے۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ مسئلے کے حل سے پاکستان کے ذریعے افغان تجارت کو بھی سہولت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ قیمتی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ امریکی ڈالر میں تجارت کی لازمی شرط دو طرفہ تجارت میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے اور اس نے با ہمی تجا رت کو روک دیا ہے اور پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت موخر ادائیگی کی شرائط پر تجارت کی اجازت دے؛ جیسا کہ دو طر فہ تجارتی کمپنیاں مناسب سمجھیں۔

بلوچستان سے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے اس مسئلے کے دو حل تجویز کیے ہیں یعنی یا تو حکومت افغانستان کے ساتھ پاکستانی روپے میں تجارت کی اجازت دے یا بارٹر ٹریڈ کی بنیاد پر تجا رت کی اجازت دے۔

انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے وسیع ملحقہ سرحدی علاقوں میں افغانستان کے ساتھ سرحدی بازاروں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ناصر خان نے مزید کہا کہ آسان ٹیرف اور لیویز اور ساتھ ہی ساتھ بارڈر مینجمنٹ سسٹم میں بہتری سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: واٹر بورڈ کی غفلت کے باعث صنعتوں کوپانی کی فراہمی متاثرہورہی ہے، فیصل معیز خان

سندھ سے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر عدیل صدیقی نے کہاکہ صورتحال کی بہتری کے لیے افغانستان کے ساتھ مشترکہ دوطرفہ تجا رتی میکانزم پر کام کیا جانا چاہیے اور افغانستان کو برآمدات پر انحصار کرنے والی برآمدات پر مبنی صنعتوں کے ذریعے روزگار اور پیداواری سرگرمیوں کو مستحکم رکھا جا سکتا ہے۔