راولپنڈی میں لاک ڈاؤن کی افواہیں، اشیاء خورد و نوش کی قلت، قیمتیں ڈبل 

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی: پنجاب حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے حملوں اور پھیلاؤ کو روکنے کے لئے راولپنڈی سمیت پنجاب کے20بڑے شہروں میں ممکنہ لاک ڈاؤن کے فیصلے کے باوجود راولپنڈی کی انتظامیہ کوئی حکمت عملی وضع نہ کر سکی۔

راولپنڈی میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے نہ تو اہم علاقوں کی نشاندہی ہو سکی اور نہ ہی یہاں لاک ڈاؤن کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائی جا سکی ۔

منگل کی شام تک بیشتر انتظامی افسران اس حوالے سے لاعلم رہے جن کا موقف تھا کہ ہمیں کمشنر یا ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی جانب سے کوئی ہدایا ت موصول نہیں ہوئیں نہ ہی کسی حتمی فیصلے سے آگاہ کیا گیا ۔

ڈویژنل اور ضلعی انتظامی سربراہان کی جانب سے  واضح اعلان نہ ہونے کے باعث سوشل میڈیا پر خود ساختہ اور غیر مصدقہ اطلاعات گردش کرتی رہیں جس سے مختلف علاقوں کے افراد ذہنی کشمکش اور بے چینی میں مبتلا رہے ۔

سوشل میڈیا پر پھیلی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے خدشات اور اس کی روک تھام کیلئے شہر وکینٹ کے علاقوں میں لاک ڈاؤن کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن ان علاقوں میں کیا جائے گا جہاں پر مریضوں کی تعداد زیادہ ہو گی جبکہ راولپنڈی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افرادکی تعداد 5ہزارسے تجاوز کر چکی ہے اور 200کے قریب اموات ہو چکی ہیں ۔

لاک ڈاؤن کے دوران متعلقہ علاقوں کے داخلی راستوں، مارکیٹوں کو مکمل بند کر کے پولیس کا گشت بڑھایا جائے گا البتہ دودھ، دہی کی دکانیں اور میڈیکل اسٹور کھولے جاسکیں گے،لاک ڈاؤن کے علاقوں میں عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او انتظامات سنبھالیں گے جبکہ خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی ۔

شہریوں کے مطابق سوشل میڈیا پر مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے چلنے والی خبروں کے ساتھ ہی یہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 30سے 40فیصد خود ساختہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے اسلام آباد میں مزید 6 سیکٹرز کو سیل کرنے کا فیصلہ

انتظامیہ کی جانب سے اس جانب کوئی توجہ ہی نہیں دی جا رہی ،شہریوں نے کورونا اور لاک ڈاؤن کو مافیاز کی کمائی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ انتظامیہ کی سرپرستی میں شہریوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے تاہم اس حوالے سے کوشش کے باوجود کمشنر راولپنڈی ڈویژن اور ڈپٹی کمشنرسے کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔