جامعہ کراچی شعبہ فنانس میں طلبہ کی فیسیں واپسی کے بجائے ہڑپ کی جانے لگیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی:جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس آفس کے اہلکار کاشف کی سرپرستی میں 3 رکنی گروہ کا طلبہ کی فیسیں واپسی (Refund) کر کے ہڑپنے کا انکشاف ہوا ہے، دو طلبہ کے چیک اوپن کر کے کیش کرانے کے بعد ہڑپ کر جانے پر متاثرہ طلبہ کی جانب سے وائس چانسلر کو شکایت کی گئی، جس کے بعد متاثرہ طلبہ کو دوبارہ دوسرے چیکس جاری کر دیئے گئے۔

جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس آفس میں ایک اور مکروہ دھندے کا انکشاف ہوا ہے جس کی اطلاع اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں بھی دی گئی ہے، جس کے بعد جلد ملوث گروہ کے خلاف انکوائری کئے جانے کے امکان ہے، شعبہ فنانس کی انکوائری شروع ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر خورد برد کے دھندے سامنے آنے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ فنانس میں ڈائریکٹر فنانس کے آفس میں طلبہ کی فیسیں، فنڈز واپس (Refunds) کرنے کے نام پر نیا اور انتہائی منظم دھندہ کیا جا رہا ہے، طلبہ کے چیک اوپن کرانے کے مکروہ کاروبار میں اعلیٰ افسران کے بھی ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔

دستاویزات کے مطابق جامعہ کراچی کے دو طالب علم صائم محمد طارق بن سید محمد طارق اور سید دانیال حسین چشتی بن ایس تجمل حسین نے بی کام کے امتحانات میں شرکت کے لیئے امتحانی فارم جمع 7 فروری 2020 کو جمع کرایا تھا لیکن امتحان کے لئے مذکورہ سال میں اہل نہ ہونے کے باعث شعبہ امتحانات نے ان کے امتحانی فارم مسترد کر دیا تھا، جس کے باعث دونوں طالب علموں نے امتحانی فیسوں کی مد میں جمع کرائی جانے والی رقم 9600 کی واپسی کے لئے درخواست دیدی تھی۔

شعبہ اکاوئنٹس میں موجود مافیا کے کارندوں نے کئی ماہ طالب علموں کو چکر لگوائے تو ان طالب علموں نے کچھ عرصہ کیس کی پیروی نہیں کی،جس کے باعث مافیا کے اراکین سمجھے کہ اب طالب علم واپس نہیں آئینگے، اور چیک کو چیف اکاؤنٹینٹ قمر اقبال سے اوپن کرا کے جعلی دستخطوں سے کیش کرا کے کھا گئے۔

بعد ازاں دونوں طالب علم واپس اپنے پیسوں کا معلوم کرنے کے لیئے آئے تو ان سے کہا گیا کہ آپ تو چیک لے گئے تھے، جب دونوں طلبہ نے رسیونگ دکھانے کے لیئے کہا تو ان کے جعلی دستخط دکھائے گئے، جس پر دونوں طلبہ نے وائس چانسلر کو تحریری شکایت کی، جس کے بعد کیس دوبارہ سامنے آیا اور مافیا نے طلبا پر دباؤ ڈالا کہ وہ کیش لے لیں اور خاموش ہو جائیں مگر دونوں طلبہ ان کے دباؤ میں آئے بغیر کیش کے بجائے اصل طریقہ کار کے تحت فیسوں کی واپسی پر بضد رہے جس کے بعد دونوں طلبہ کو دوسرے چیک جاری کر دیئے گئے۔

معلوم رہے کہ پہلے چیکس والی رقم مذکورہ ملازمین نے ہڑپ لی تھی جوادارے کو واپس بھی نہیں کی ہے نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تک سیکڑوں چیک اسی طرح کیش کرا کے ہڑپ کر لئے گئے ہیں، امیدوار جامعہ کراچی کا چکر لگاتے لگاتے تھک جاتے ہیں اور مافیا یہ چیک چیف اکاؤنٹینٹ سے اوپن کرانے کے بعد کھا جاتے ہیں۔ اس مافیا کا سرغنہ ڈائریکر فنانس کا قریبی آدمی ہونے کی وجہ سے با اثر ہے، اس لئے کوئی اسے کچھ نہیں کہہ سکتا۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں موجود نجی بینکوں میں شعبہ فنانس کے افسران و ملازمین کی علیک سلیک زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ بغیر لائنوں کے فارم جمع کرانے، تاریخ گزر جانے کے بعد فارم جمع کرانے، پچھلی تاریخوں میں فارم جمع کرانے سے سے لیکر اس طرح کے مکروہ دھندے میں جعلی دستخطوں سے چیکس کلیئر کرانے کے کام آن واحد میں کرانے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔