بیرونی قرضوں کی واپسی کے تمام ریکارڈ توڑ دیں گے، حماد اظہر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی کارکردگی ایف اے ٹی ایف کو نظر آگئی۔حماد اظہر
گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی کارکردگی ایف اے ٹی ایف کو نظر آگئی۔حماد اظہر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ ہم بیرونی قرضوں کی واپسی کے تمام ریکارڈ توڑیں گے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باعث آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں کمی ہوگی۔

کار کے کیس میں پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے،معیشت میں اب آپ کو مزید بہتری نظر آئے گی، تین ماہ میں اسٹاک ایکسچینج میں 5500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے،ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے ، ادارہ سے ملازمین کو فارغ کرنے کا کوئی منصوبہ یا ارادہ نہیں ۔

منگل کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے موجودہ حکومت کی اقتصادی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں 64 فیصد کمی آئی ہے جبکہ مالی خسارہ میں پہلی سہ ماہی کے دوران 50 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پرائمری بجٹ بیلنس کے ضمن میں رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران 285 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوئی اور اسی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ گذشتہ 3 سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری منفی میں جا رہی تھی۔حماد اظہر نے کہا کہ 2017 کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 50 کروڑ ڈالر ماہانہ کے حساب سے گر رہے تھے تاہم جنوری 2019 سے صورتحال میں استحکام آ رہا ہے اور جون کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں 650 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں : مہنگائی 4سال بعد اپنے ہدف سے زیادہ رہی،اسٹیٹ بینک کی معاشی رپورٹ

انہوں نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود ہوا کہ ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی قسطیں اور سود بھی ادا کرنا پڑ رہی ہیں، حکومت نے گذشتہ سال ساڑھے 10 ارب ڈالر کا قرض ادا کیا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کے استحکام اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کے لیے جو اقدامات کیے اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں، گذشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال فائلر کی تعداد میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے، اندرونی محصولات میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو بجلی اور توانائی کا نظام مفلوج ہو چکا تھا، گردشی قرضہ ساڑھے 400 ارب روپے سے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، موجودہ حکومت نے اس میں خاطر خواہ کمی کی ہے اور دسمبر تک گردشی قرضہ کو صفر تک لایا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کاروبار میں آسانیوں کے حوالہ سے پاکستان کی عالمی رینکنگ میں 28 پوائنٹ کا اضافہ ہوا ہے جو حکومت کی سرمایہ کاری اور تاجر دوست پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسٹاک مارکیٹ میں اگست سے لے کر اب تک 6 ہزار 500 پوائنٹ کا اضافہ ہوا ہے ، گذشتہ 3 دنوں میں انڈیکس میں 1500 پوائنٹ کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی استحکام کے ساتھ ساتھ ترقی کے عمل کو آگے لے جانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے لیے فنڈز کے اجرا میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت برآمدات میں اضافہ کے لیے کام کر رہی ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ریڈی میڈ گارمنٹس، بیڈ ویئرز، چاول میں بالترتیب 36، 23 اور 52 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔مہنگائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کی وجوہات کو بھی دیکھنا چاہیے، پیپلز پارٹی کے پہلے 13 ماہ میں مہنگائی کی شرح 21.5 فیصد، مسلم لیگ (ن) کے دور میں 8 فیصد اور پی ٹی آئی کی حکومت میں 8 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اگلے 2 برس بھی پاکستان افراط زرکم نہیں کرسکے گا، عالمی بینک کی مہنگائی مزید بڑھنے کی پیشگوئی

انہوں نے کہاکہ معیشت کو بحران سے باہر لے آئے ہیں ، آنے والے دنوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے درآمدات بڑھا کر محصولات میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اندرونی ذرائع سے محصولات اکٹھے کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 960 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا، معیشت کو استحکام دینے کے بعد ہم اگلے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں جس میں مزید خوشخبریاں ملیں گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور ادارہ سے ملازمین کو فارغ کرنے کا کوئی منصوبہ یا ارادہ نہیں ہے۔گندم کی قلت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی تھی جس کی وجہ سے بعض علاقوں میں گندم کی قلت پیدا ہوئی تاہم اب پاسکو کے گوداموں سے ساڑھے 6 لاکھ گندم جاری کی جا رہی ہے جس سے صورتحال بہتر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، بعض اشیاء خوراک کی قیمتوں میں اضافہ موسمی وجوہات کی وجہ سے بھی ہوا ہے۔

Related Posts