وفاقی حکومت نے عام آدمی کو کیا ریلیف دیا؟ بجٹ 2021 کے اہم نکات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 8 ہزار 400 ارب سے زائد ہے۔ سوال یہ ہے کہ بجٹ 22-2021ء میں عوام کے کام آنے والے کون سے اقدامات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے؟

عالمی وباء کے خلاف منصوبہ بندی 

اگر گزشتہ مالی سال 20-2021 میں عوام کو سب سے زیادہ کسی چیز نے پریشان کیا تو وہ کورونا وائرس ہے جس سے 9 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 21 ہزار سے زائد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حکومت نے بجٹ میں کورونا سمیت دیگر ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے رکھے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ یہ 100 ارب روپے کس کام آئیں گے، کیا یہ عوام کو دئیے جائیں گے؟ جی نہیں بلکہ اس رقم سے سرنجز اور گیس سلنڈرز سستے ہوں گے جبکہ کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے 1 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جائے گی۔ 

طبی ادویات اور سامان پر ٹیکس میں چھوٹ

بجٹ 2021ء کے تحت حکومت نے میڈیکل سامان اور اشیاء پر ٹیکس چھوٹ میں 6 ماہ کا اضافہ کیا ہے جس سے طبی سازوسامان اور اشیاء مزید 6 ماہ تک مہنگی نہیں ہوں گی جو عام آدمی کیلئے بڑا ریلیف ثابت ہوسکتا ہے۔ 

پانی کا بڑھتا ہوا بحران اور بجٹ 2021ء

ملک بھر میں پانی کی شدید قلت نے وقت کے ساتھ ساتھ ہر عام آدمی کو پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے کراچی سمیت ملک کے اہم شہروں میں لمبی لمبی قطاریں لگتی ہیں۔ حکومت نے پانی کیلئے مختص بجٹ میں 10 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔

سندھ میں نئی گاج ڈیم اور رینی کینال کیلئے 52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلوچستان میں کچھی کینال اور چھوٹے ڈیمز کیلئے 8 ارب 20 کروڑ روپے مختص ہیں۔ پنجاب میں گھبر اور پاپن ڈیم کیلئے 3 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، جس سے پانی کا مسئلہ بہت حد تک حل ہونے کی امید ہے۔ 

کسان کی فلاح و بہبود اور لائیو اسٹاک

دنیا بھر میں گندم اور اناج سمیت دیگر فصلیں پیدا کرنے والا کسان آج بے حد مشکل حالات کا شکار ہے۔ حکومت نے زرعی شعبے کی تعمیر وترقی کیلئے بجٹ میں 12 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ٹڈی دل اور فوڈ سیکیورٹی کیلئے 1 ارب روپے رکھے گئے۔

چاول، گندم، کپاس، گنے اور دالوں کی پیداوار میں اضافے کیلئے 2 ارب رکھے گئے ہیں۔ تجارتی زیتون کی کاشت میں اضافے کیلئے 1 ارب روپے مختص ہیں اور مویشیوں کی ویکسین سستی کردی گئی۔مویشی ویکسینز کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔ 

تعلیم اور فلاح و بہبود

وفاقی حکومت نے تعلیم کیلئے 91 ارب روپے مختص کیے ہیں جس سے ملک بھر میں طلباء و طالبات کو سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ احساس پروگرام کیلئے 255 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کے تحت مستحقین اور غریب افراد کی امداد کی جائے گی۔ 

نوجوان نسل کیلئے اقدامات اور بلین ٹری سونامی

چھوٹا کاروبار شروع کرنے کیلئے بجٹ میں 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے ایسے نوجوانوں کو امداد مہیا کی جائے گی جو پیسہ نہ ہونے کے باعث کاروباری برادری میں شامل نہیں ہوسکتے اور نوکریوں پر مجبور ہوجاتے ہیں یا بے روزگار رہ کر ملک پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

کامیاب پاکستان کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلین ٹری سونامی منصوبے کیلئے 14 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے مزید روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک سرسبز ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنا آسان ہوجائے گا۔

این جی اوز اور اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری 

پی ٹی آئی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے سہولیات کا اعلان کیا ہے۔ انسان دوست این جی اوز پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا جس میں ایدھی، شوکت خانم ہسپتال اور انڈس ہسپتال شامل ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے تحفے تحائف پر بھی کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ 

پیداوار میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی

ماہرِ معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا یہ بجٹ ایک لوٹ سیل ہے جو دو نہیں، ایک پاکستان کا بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ملک میں پیداوار اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔

مزمل اسلم نے کہا کہ پیداوار میں اضافے سے قیمتوں میں کمی آئے گی۔ مہنگائی کم ہوگی۔ عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔ حکومت نے بالواسطہ ٹیکسز کم کیے ہیں۔ عوام کیلئے گاڑیاں سستی ہوجائیں گی۔ سرمایہ کاروں کو ریلیف ملے گا۔ 

تنخواہوں میں اضافہ، پنشن اور کم سے کم اجرت

وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافہ کیا جارہا ہے اور پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ ہوگا۔ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں ہوگا، طاقتور گروپس کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے گا، مقامی طور پر تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کی جارہی ہے، جس سے گاڑیاں سستی ہوں گی۔

لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اور بجٹ

قومی اسمبلی میں گزشتہ روز بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں پاور ڈویژن کی غیر ملکی امداداور ملکی وسائل کی مختلف جاری اور نئی سکیموں کیلئے 102607.047ملین روپے رکھنے کااعلان کیا ہے۔

یہ تمام رقم مختلف ٹرانسمشن لائنوں کی تنصیب اور بجلی کے حصول کیلئے خرچ ہوگی جس سے نئے مالی سال کے دوران لوڈ شیڈنگ میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ 

سستی ہونے والی دیگر اشیاء

یکم جولائی 2021ء سے بجٹ نافذالعمل ہوگا جس کے بعد پھلوں کے جوس اور مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز سستے ہوں گے۔ ادویات سستی ہوں گی۔ خوردنی تیل، گھی اور فولاد سستا ہوگا۔مرغی کے گوشت کی قیمت کم ہوجائے گی۔

جوتے، کتابیں، رسالے اور زرعی آلات بھی سستے ہوں گے۔ پاکستان میں بننے والی کاسمیٹیکس (میک اپ، کریمز اور دیگر سازوسامان) سستے ہوں گے۔ ہر ایس ایم ایس پر 10 پیسے حکومت ادا کرے گی۔ 3 منٹ سے کم ہرکال سستی ہوگی۔