اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ایم جی کار امپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کار ساز کمپنی نے مبینہ طور پر اپنے مکمل طور پر بلٹ اپ یونٹس (CBUs) کی درآمدی قیمت کو کم کرکے ٹیکس فراڈ کا ارتکاب کیا تھا۔ اس مسئلے کی پہلی بار 2021 میں چھان بین کی گئی جب آٹوموٹیو مارک پاکستانی آٹوموبائل مارکیٹ میں نیا داخل ہوا تھا۔
اس وقت کی رپورٹس کے مطابق آٹوموٹیو مارک اپنے سب سے اوپر فروخت کنندگان میں سے ایک یعنی ایم جی ایچ ایس کو انڈر انوائس کر رہا تھا۔ کمپنی نے گاڑی کی کسٹم ویلیو کو نمایاں طور پر کم کر دیا تھا، جس کی قیمت پاکستان میں 11632 ڈالر تھی۔اس وقت یہ بتایا جا رہا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو “دستاویزات” حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
مزید پڑھیں:فرح خان ا ور ان کے خاوند کے نام پر 19گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، محکمہ ایکسائز