کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کے خلاف 1اعشاریہ 25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کا مقدمہ درج کر لیا ہے، ایف بی آر کے مطابق نومی انصاری نے اپنے کاروباری آمدنی اور فروخت کو جان بوجھ کر کم ظاہر کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی آر مورخہ 18 اپریل کو کراچی میں درج کی گئی جس میں نومی انصاری کو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 2(37) کے تحت ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ نومی انصاری، جو اپنے ہی نام سے چلنے والے فیشن برانڈ کے مالک ہیں، تاحال اس مقدمے پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کر سکے۔
ایف آئی آر میں سیلز ٹیکس ایکٹ کی متعدد دفعات کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں شق 3، 6، 7، 8، 8A، 11E، 22، 23، 26، اور 73 شامل ہیں، جبکہ جرمانوں کے لیے شق 33(2)، 33(5)، 33(11)، اور 33(13) کا اطلاق بھی ممکن ہے۔ ان خلاف ورزیوں میں غلط انوائسنگ، کم آمدنی ظاہر کرنا، اور ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی شامل ہے۔
ایف بی آر کا الزام ہے کہ نومی انصاری نے اپنی قابل ٹیکس فروخت کے مقابلے میں خریداریوں کو ریکارڈ نہیں کیا، کاروباری حسابات میں بے ضابطگیاں کیں، اور مشکوک مالی سرگرمیوں میں ملوث رہے، جن میں غیر دستاویزی غیر ملکی ترسیلات اور نقدی جمع شامل ہیں۔
ایف بی آر نے 20 فروری کو کراچی کے علاقے مہرن ٹاؤن میں موجود ایک غیر ظاہر شدہ پیداواری یونٹ سمیت مختلف مقامات پر سرچ وارنٹ کے تحت چھاپے مارے۔
ان چھاپوں کے دوران ضبط شدہ دستاویزات کے مطابق نومی انصاری کی اصل فروخت ان کے جمع کروائے گئے ٹیکس گوشواروں سے کہیں زیادہ پائی گئی۔