حقائق بتاتے ہیں کسی ملک نے چینی سائینوفارما ویکسین پر پابندی نہیں لگائی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حقائق بتاتے ہیں کسی ملک نے چینی سائینوفارما ویکسین پر پابندی نہیں لگائی
حقائق بتاتے ہیں کسی ملک نے چینی سائینوفارما ویکسین پر پابندی نہیں لگائی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اس وقت کورونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر سے مقابلہ کررہا ہے، جبکہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی چینی ویکسین کے خلاف خرافات اور منفی پروپیگنڈہ پھیلایا جارہا ہے۔

پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، طبی ماہرین کی ایک بہت بڑی تعداد کورونا ویکسین کے حوالے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ جبکہ ملک کو پہلے ہی کئی دہائیوں سے پولیو وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اب یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ پاکستانیوں کو چائنہ کی جو سائینوفارم ویکسین لگائی جارہی ہے وہ دنیا کے کسی دوسرے ملک دسیتاب نہیں ہے۔ اس ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیوں نے اس وقت زیادہ زور پکڑ لیا جب سعودی عرب نے مبینہ طور پر ان پاکستانی حج عازمین کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جنہوں نے چینی ویکسین کی خوراک لی تھی۔

سائینوفارما کورونا ویکسین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کررہی ہیں کہ اس کے استعمال سے یا بندہ نامرد ہو جاتا ہے یا پھر اس کی جنس تبدیل ہوسکتی ہے۔ بدترین وبائی مرض میں ایسے طرز عمل کو اپنانا خود پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سب سے پہلے چینی ویکسین سائینوفارما کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دی تھی۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق چینی سائینوفارما ویکسین ہر عمر کے افراد کے لیے مفید ہے جبکہ اس کے استعمال سے بیماری کے خلاف 79 فیصد مثبت نتائج موصول ہوئے ہیں۔

تاہم ، ڈبلیو ایچ او نے اس ویکسین کے استعمال کو زیادہ عمر کے افراد پر استعمال سے منع کیا ہے ۔ کیونکہ ابتدائی طور پر موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اس ویکسین کے اثرات بڑی عمر کے افراد کے خاطرخواہ نہیں تھے۔

دوسری بات سعودی عرب کی حکومت نے چینی ویکسین کے استعمال کو بند کرنے سے متعلق کوئی تفصیلات جاری نہیں ہیں اور ہی پاکستانی حکومت نے چینی ویکسین پر پابندی لگائی ہے۔

چینی سائینوفارما ویکسین کا استعمال چلی ، بحرین اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں کیا جارہا ہے ۔ اگر یہ ویکسین اتنی ہی مہلک ہوتی جس سے نامردگی کو عنصر پیدا ہوتا ہے تو یہ ممالک اپنے شہریوں پر اس ویکسین کا استعمال کیوں کرتے؟

تاہم ، یہ ایک ویکسین ہے جو وبائی بیماری کو روک نہیں سکتی ، کیوں کہ یہ ایک ویکسینیشن کا عمل ہے۔ ویکسین کی خوراک لے کر آپ خود اور دوسروں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھ  سکتے ہیں۔ ہمیں خود بھی غلط افواہیں پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے اور دوسرے افراد کو بھی جان لیوا بیماری سے بچاؤ خوراک لینے کی ترغیب دینی چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بی آر بی نہر پر فرضی مشقوں کا انعقاد

Related Posts