بکرا عید بھی متاثر ہونے کے خدشات، لاکھوں لوگوں کا روزگار اور کھربوں روپے کی معیشت تباہی کی طرف گامزن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے عید الفطر پر تقریباً 35 ارب ارب کے نقصان کے بعدعید الاضحی کیلئے بھی تاحال سرگرمیاں شروع نہ ہونے کی وجہ سے امسال اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

کراچی میں سہراب گوٹھ و دیگر مقامات پر مویشی منڈیاں قائم نہیں ہوسکیں جس کے باعث پنجاب ودیگر شہروں سے مویشی فروخت کیلئے لانے والے مالکان شش وپنج کا شکار ہیں جبکہ عوام کی قوت خرید متاثر ہونے کی وجہ سے بھی اس بار عید الاضحی پر جانوروں کی خریداری کم ہونے کے امکانات ہیں۔

عید الاضحی پر کاروبار
رمضان کے اواخر یا عیدالفطر کے فوری بعد کراچی میں مویشی منڈیاں سجنا شروع ہوجاتی ہیں، پنجاب اور سندھ سے مویشی مالکان اپنے جانور کراچی کی منڈیوں میں لے آتے ہیں،ان مویشی مالکان کاسال بھر کا مکمل گزر بسر انہی جانوروں سے ہونیوالی آمدن پر ہوتا ہے جبکہ عید الاضحی پر کھال، چارہ، چھری چاقو اورآرائشی سامان سامان کے اسٹال لگانے والوں کے علاوہ قصاب بھی لاکھوں روپے کماتے ہیں۔

ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے اثرات اس بار عید الفطر پر نمایاں طور پر دیکھنے میں آئے ، ذرائع آمدن مسدود ہونے کی وجہ سے لوگوں کی قوت خریدمیں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس بار عید الفطر پر لوگوں نے صرف بچوں کے کپڑوں کی خریداری کی ہے ۔ایک سروے مطابق مسلسل لاک ڈاؤن اور عید الفطر پر جمع پونجی ختم ہوجانے کے بعد اب عوام کی قوت خرید مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔

حکومت کی جانب سے تاحال کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ ماہ بھی لاک ڈاؤن کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے اور کاروبار زندگی بحال نہ ہونے کی صورت میں اس بار عید الاضحی پر کاروبار انتہائی کم ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔رواں سال سہراب گوٹھ میں لگنے والی مویشی منڈی بھی تاحال نہیں لگی ،اس سال عیدالاضحی پر بھی کاروبار میں مندی کا خدشہ ہے جس سے معیشت کیلئے بھی مزید مشکلات پیدا ہونگی۔

2019ء میں عید الاضحی
پاکستان میں سنت ابراہیمی کے تحت ہر سال عید قرباں  پر لاکھوں جانور قربان کئے جاتے ہیں، عید الاضحی پر ہر سال 350 سے 400 ارب روپے تک کا کاروبار ہوتا ہے، مویشیوں کے علاوہ اس عید پر کھال، چارہ، چھری چاقو، قصاب، آرائشی سامان کی مد میں ہر سال معیشت کو تقریباً 4 سو ارب کا فائدہ ہوتا ہے۔

گزشتہ سال بھی عید پر عوام نے عید الاضحی پر سنت ابراہیمی کی پیروی کیلئے جانوروں خریداری اور دیگر اشیاء کے علاوہ کپڑوں اور جوتوں و دیگر اشیاءکی خریداری پر کروڑوں روپے خرچ کرکے معیشت کو فائدہ دیا تھا۔

2019ء میں عید الفطر
پاکستان میں عید الفطر کی آمد سے قبل رمضان المبارک میں پھل ودیگر کھانے پینے کی اشیاء کا کروڑوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے جبکہ عید پر نئے کپڑوں، جوتوں اور ہارسنگھار پر تقریباً 35 سے 40 ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔

تاجررہنماؤں کے مطابق گزشتہ سال عید الفطر پر تقریباً 35 ارب روپے کا کاروبار ہوا تھا جبکہ مٹھائیوں ، کھانے پینے کی اشیاء ، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات پر عید فیسٹولز کی آمدنی ملاکر تقریباً 50 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔

2020ء میں عید الفطر پر کاروبار
پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے مارچ میں لگائے جانیوالے لاک ڈاؤن کے باعث امسال عید الفطر پر روایتی جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آیا، حکومت کی جانب سے خریداری کیلئے مختصر وقت مقرر کئے جانے کے باعث اس بار رمضان میں کھانے پینے کی اشیاء کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا، ہوٹل اور ریسٹورنٹس بند رہے۔

رمضان کے آخری دنوں میں مارکیٹس کھولنے کے بعد اس سال صرف 10 ارب روپے کی خریداری ہوئی اور لوگوں نے صرف بچوں کے کپڑوں کو ترجیح دی۔

اس بار عید پر تفریحی مقامات، ہوٹل ریسٹورنٹس بند ہونے کی وجہ سے بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً 35 ارب روپے کا خسارہ دیکھنے میں آیا۔

معیشت کی بحالی
حکومت کی جانب سے جاری لاک ڈاؤن کی مدت کل یعنی 31 مئی کو ختم ہوگی ، اگر حکومت لاک ڈاؤن کا سلسلہ برقرار رکھتی ہے تو ناصرف عید بلکہ عوام کیلئے گزرواقات بھی انتہائی مشکل ہوجائیگا۔

بکرا عید سے لاکھوں لوگوں کا روزگار بھی وابستہ ہے لیکن اس بار معاشی سرگرمیاں ماند پڑنے کی وجہ سے لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔

تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کاروبار مکمل طور پر کھولنے کی اجازت دے اور اوقات کار میں اضافہ کرے کیونکہ کم اوقات کی وجہ سے بھیڑ بڑھتی ہے جس سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

حکومت تاجروں اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے بلاسود آسان قرضے جاری کرے اور معیشت کی بحالی کیلئے کاروبار پر توجہ دی جائے تو معاشی مشکلات پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

Related Posts